پاکستان میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع منصوبہ بنایا گیا ہے جس میں 10 سالہ قومی حکمت عملی بھی شامل ہے۔
آفات میں کمی کے لیے اقدامات کے عالمی دن کے موقع پر ملک میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے سربراہ میجر جنرل سعید علیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کو حالیہ سالوں میں قدرتی آفات کا تواتر سے سامنا رہا ہے۔
اس لیے زلزلوں اور سیلاب کی وجہ سے نقصانات کو کم کرنے کے لیے عوام میں شعور بیدار کرنا بہت ضروری ہے۔
میجر جنرل سعید علیم نے کہا کہ دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور معمر افراد کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے غریب ممالک میں بسنے والے ایسے شہریوں کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے۔
پاکستان دنیا میں چھٹا گنجان آباد ملک ہے اور اس کا شمار دنیا کے ان پندرہ ممالک میں ہوتا ہے جہاں 60 سال سے بڑی عمر کے افراد کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے۔
قدرتی آفات کی صورت میں اب پاکستان میں بھی متاثرہ افراد میں خواتین اور بچوں کے علاوہ معمر افراد بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں سیلاب جیسی قدرتی آفات حالیہ برسوں میں معمول رہا ہے تاہم اس کے اثرات تمام آبادی پر یکساں نہیں ہوتے۔ اس حوالے سے معمر افراد سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
سعید علیم کا کہنا ہے کہ اسی لیے اس سال عالمی دن کے موقع پر معمر افراد کو قدرتی آفات بچاؤ کے لیے آگاہی بڑھانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے کے ترجمان احمد کمال نے وائس آف امریکہ سے ایک گفتگو میں کہنا ہے کہ ’’جب قدرتی آفات آتی ہیں تو اس وقت بزرگ ہمارے ماں باپ سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ان کو نقل و حرکت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اگر انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا پڑے یا وہ گم ہو جائیں تو دونوں صورتوں میں خاندان کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے اور مجموعی طور پر معاشرے کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘
پاکستان میں حالیہ چند سالوں سے ملک کو تواتر کے ساتھ سیلابوں کا سامنا رہا ہے۔ 2010ء میں ملک میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے دو کروڑ سے زیادہ افراد کو متاثر ہوئے جن میں 40 فیصد سے زیادہ خواتین، بچے اور معمر افراد تھے۔
جب کہ حالیہ مون سون کی بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب نے خاص طور پر صوبہ پنجاب کے وسیع علاقے کو متاثر کیا۔
حالیہ سیلاب سے پاکستان میں 367 افراد ہلاک اور 25 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔