غیر سرکاری نتائج کے مطابق عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کو صوبہ خیبر پختونخواہ کی بیشتر نشستوں پر برتری حاصل ہے جب کہ پیپلز پارٹی کو اپنے مضبوط سیاسی گڑھ سندھ میں سبقت حاصل ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان میں ہفتہ کے روز ہونے والے انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق میاں نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کو 120 سے زائد نشستوں پر برتری حاصل ہے۔
اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کو صوبہ خیبر پختونخواہ کی بیشتر نشستوں پر برتری حاصل ہے جب کہ پیپلز پارٹی کو اپنے مضبوط سیاسی گڑھ سندھ میں سبقت حاصل ہے۔
لیکن قومی اسمبلی کے اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو لگ بھگ 30، 30 نشستیں ملی ہیں۔
اتوار کو جہاں انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے اعلانات کا سلسلہ جاری رہا وہیں کامیاب اُمیدواروں کے حامی جشن مناتے نظر آئے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی قیادت میں اُن کی جماعت کے سینیئر اراکین کا لاہور میں اجلاس بھی ہوا جس میں حکومت سازی اور کامیاب ہونے والی دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرنے سے متعلق اُمور پر بات چیت کی گئی۔
ہفتہ کو رات دیر گئے اپنے حامیوں سے خطاب میں نواز شریف کہا تھا کہ ملک کو درپیش مسائل کے تناظر میں وہ پارلیمان کا حصہ بننے والی تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
’’قوم کی خاطر، بد بخت لوڈ شیڈنگ، بے روزگاری، غربت مہنگائی کی خاطر میں اُن سے کہتا ہوں، آؤ میرے ساتھ بیٹھو تاکہ میری قوم سکھ کا سانس تو لے سکے، عزت کی زندگی تو گزار سکے۔‘‘
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اتوار کو اپنے ایک وڈیو پیغام میں کہا کہ انتخابات میں عوام بالخصوص نوجوانوں کی بھرپور شرکت ملک میں تبدیلی کی عکاس ہے۔
’’یہ جو پاکستان کے اندر ہم نے تبدیلی دیکھی، اس تبدیلی کو اب کوئی موڑ نہیں سکتا۔ جو نوجوانوں کا جنون تھا جس طرح وہ نئے پاکستان کے نظریے پر کھڑے ہوئے اُن کو دیکھ کر ہار کی تکلیف چلی گئی۔‘‘
چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے کہا کہ انتخابات میں لگ بھگ ساٹھ فیصد اہل ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ جن حلقوں سے بے ضابطگیوں کی اطلاعات ملی ہیں اُن کی تحقیقات کی جائیں گی۔
’’میں اسے عوام کی طاقت کا مظاہرہ کہوں گا۔۔۔۔ اللہ نے ہماری مدد کی، لوگوں نے ہماری مدد کی اور یہ صاف شفاف انتخابات قوم کے لیے ہمارا تحفہ ہیں۔‘‘
سیکرٹری الیکشن اشتیاق احمد خان نے کہا کہ سرکاری اور حتمی نتائج کو تیاری میں کچھ وقت لگے گا، تاہم اُنھوں نے یہ یقین دہانی کرائی کہ کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔
’’فکر کی بات نہیں ہے، یہ میں بار بار واضح کر رہا ہوں۔ جو اُمیدوار ہیں اُن کے حامی ہیں آپ بالکل تسلی رکھیں یہ ساری قوم کا چنا ہوا آزاد الیکشن کمیشن ہے۔
انتخابات میں دھاندلیوں کی الزامات اور خصوصاً کراچی میں اس بارے میں سامنے آنے والی شکایتوں کے بارے میں مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر بڑی سیاسی جماعتوں نے محتاط ردعمل کا اظہار کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے ترجمان سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ جس بھی جماعت یا امیدوار کو الیکشن کمیشن کامیاب قرار دے گا اسے ان کی جماعت خوشدلی سے قبول کرے گی۔
نواز شریف اور اُن کی جماعت کے دیگر اُمیدوار یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہو گی۔
اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کو صوبہ خیبر پختونخواہ کی بیشتر نشستوں پر برتری حاصل ہے جب کہ پیپلز پارٹی کو اپنے مضبوط سیاسی گڑھ سندھ میں سبقت حاصل ہے۔
لیکن قومی اسمبلی کے اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو لگ بھگ 30، 30 نشستیں ملی ہیں۔
اتوار کو جہاں انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے اعلانات کا سلسلہ جاری رہا وہیں کامیاب اُمیدواروں کے حامی جشن مناتے نظر آئے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی قیادت میں اُن کی جماعت کے سینیئر اراکین کا لاہور میں اجلاس بھی ہوا جس میں حکومت سازی اور کامیاب ہونے والی دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرنے سے متعلق اُمور پر بات چیت کی گئی۔
ہفتہ کو رات دیر گئے اپنے حامیوں سے خطاب میں نواز شریف کہا تھا کہ ملک کو درپیش مسائل کے تناظر میں وہ پارلیمان کا حصہ بننے والی تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
’’قوم کی خاطر، بد بخت لوڈ شیڈنگ، بے روزگاری، غربت مہنگائی کی خاطر میں اُن سے کہتا ہوں، آؤ میرے ساتھ بیٹھو تاکہ میری قوم سکھ کا سانس تو لے سکے، عزت کی زندگی تو گزار سکے۔‘‘
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اتوار کو اپنے ایک وڈیو پیغام میں کہا کہ انتخابات میں عوام بالخصوص نوجوانوں کی بھرپور شرکت ملک میں تبدیلی کی عکاس ہے۔
’’یہ جو پاکستان کے اندر ہم نے تبدیلی دیکھی، اس تبدیلی کو اب کوئی موڑ نہیں سکتا۔ جو نوجوانوں کا جنون تھا جس طرح وہ نئے پاکستان کے نظریے پر کھڑے ہوئے اُن کو دیکھ کر ہار کی تکلیف چلی گئی۔‘‘
عموماً ہار جیت ہوتی ہے زندگی میں، لیکن اس ہار کی تکلیف اُس وقت چلی گئی جب میں نے نوجوانوں کا جنون دیکھا۔‘‘عمران خان
چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے کہا کہ انتخابات میں لگ بھگ ساٹھ فیصد اہل ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ جن حلقوں سے بے ضابطگیوں کی اطلاعات ملی ہیں اُن کی تحقیقات کی جائیں گی۔
’’میں اسے عوام کی طاقت کا مظاہرہ کہوں گا۔۔۔۔ اللہ نے ہماری مدد کی، لوگوں نے ہماری مدد کی اور یہ صاف شفاف انتخابات قوم کے لیے ہمارا تحفہ ہیں۔‘‘
سیکرٹری الیکشن اشتیاق احمد خان نے کہا کہ سرکاری اور حتمی نتائج کو تیاری میں کچھ وقت لگے گا، تاہم اُنھوں نے یہ یقین دہانی کرائی کہ کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔
’’فکر کی بات نہیں ہے، یہ میں بار بار واضح کر رہا ہوں۔ جو اُمیدوار ہیں اُن کے حامی ہیں آپ بالکل تسلی رکھیں یہ ساری قوم کا چنا ہوا آزاد الیکشن کمیشن ہے۔
کسی کے ساتھ کسی قسم کی نا انصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔ ‘‘اشتیاق احمد خان
انتخابات میں دھاندلیوں کی الزامات اور خصوصاً کراچی میں اس بارے میں سامنے آنے والی شکایتوں کے بارے میں مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر بڑی سیاسی جماعتوں نے محتاط ردعمل کا اظہار کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے ترجمان سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ جس بھی جماعت یا امیدوار کو الیکشن کمیشن کامیاب قرار دے گا اسے ان کی جماعت خوشدلی سے قبول کرے گی۔
نواز شریف اور اُن کی جماعت کے دیگر اُمیدوار یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہو گی۔