پاکستان میں اس ہفتے دو مزید بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد اس سال ملک میں پولیو وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد 117 ہو گئی ہے۔
پاکستان کے صحت سے متعلق وفاقی ادارے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ "این آئی ایچ" کے ذرائع کے مطابق جن دو بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ان میں ایک تعلق خیبر پختونخواہ سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی اور دوسرے کا تعلق کراچی سے بتایا جاتا ہے۔
گزشتہ سال اس عرصے کے دوران پاکستان میں پولیو کے 39 کیسز سامنے آئے تھے۔
رواں برس پولیو وائرس سے متاثر ہونے والے 117 بچوں میں سے 86 کا تعلق پاکستان کے قبائلی علاقے فاٹا سے، 19 کا خیبر پختونخواہ،12 کا سندھ سے بتایا جاتا ہے جبکہ ایک،ایک کیس پنجاب اور بلوچستان سے سامنے آیا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں پولیووائرس پر مکمل طور پر قابو نہیں پا جا سکا، دوسرے دو ملک افغانستان اور نائیجیریا ہیں۔
پاکستان کے شمالی مغربی قبائلی علاقوں میں امن و مان کی خراب صورت حال کے سبب گزشتہ چند سالوں کے دوران یہاں انسداد پولیو کی مہم پوری طرح جاری نہ رہ سکی جس کے سبب بچوں کی بڑی تعداد پولیو سے بچاؤ کے قطرے پینے سے محروم رہی۔
شمالی وزیرستان میں فوج کی طرف سے 15 جون سے ملکی اور غیر ملکی جںگجوؤں کے خلاف فوجی آپریشن کے بعد 6 لاکھ سے زائد افراد نے نقل مکانی کی جن میں 75 فیصد خواتین اور بچوں ہیں۔
پاکستان میں انسداد پولیو سے وابستہ عہداروں کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندانون کے بچوں کو خیبر پختونخواہ میں داخلے کے وقت انسداد پولیو کے قطرے پلائے گئے۔
بعد ازاں ان کی عارضی قیام گاہوں اور میزبان علاقوں میں بھی انسداد پولیو مہم شروع کی گئی تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کو روکا جا سکے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو کی مہم اسی وقت موثر ہو سکتی ہے جب قبائلی علاقے کے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو ایک ماہ کے دوران کم ازکم پانچ مرتبہ انسداد پولیوکے قطرے پلائیں جائیں۔