نئے صوبوں کے قیام سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپوزیشن کی تنقید

قومی اسمبلی کی اسپیکر فہمیدہ مرزا اور وزیراعظم گیلانی (فائل فوٹو)

پنجاب میں ملتان اور بہاولپور کے ناموں سے دو نئے صوبوں کے قیام کے لیے قومی اسمبلی کی اسپیکر کو بھیجے گئے صدارتی ریفرنس پر حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔

صدر آصف علی زرداری نے یہ ریفرنس جمعرات کی شب اسپیکر فہمیدہ مرزا کو بھیجا تھا جس میں نئے صوبوں کے قیام کے لیے چودہ رکنی کمیشن تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے جو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے چھ چھ اور پنجاب اسمبلی کے دو ارکان پر مشتمل ہو گا۔

مجوزہ کمیشن ایک ماہ میں آئینی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رپورٹ مرتب کرے گا جس کے بعد نئے صوبوں کی تشکیل سے متعلق تجویز کردہ آئینی ترامیم پارلیمان میں پیش کی جائیں گی۔

منظور وٹو (فائل فوٹو)


وفاقی وزیر میاں منظور وٹو نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے نئے صوبوں کے قیام کے لیے صدارتی ریفرنس کا دفاع کیا ہے۔

’’پیپلز پارٹی عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں آئی ہے اور ہمیشہ عوام کی رائے کا احترام کرتی ہے۔ صدر پاکستان نے یہ جو پہل کی ہے وہ حقیقی ہے کہ اگر لوگوں مطالبہ ہے تو صوبے بنائے جائیں۔‘‘

لیکن مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیڑ مشاہد اللہ نے مجوزہ کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے صوبوں کی تشکیل کے فیصلے کا اختیار محض چند افراد کو نہیں دیا جا سکتا۔

’’کمیشن ایسا بنائیں جس پر تمام پارٹیاں متفق ہوں، پارلیمان سے باہر کی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو آن بورڈ لیں تاکہ اتفاق رائے پیدا ہو۔ آپ چالاکی سے اپنے سیاسی مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہ ایک طریقے سے ان صوبوں کے معاملات کو سبوتاژ کرنے کی بات ہے۔‘‘

لیکن وفاقی وزیر منظور وٹو مسلم لیگ (ن) کی اس تنقید کو رد کرتے ہیں۔

’’یہ لوگوں کی خواہش ہے اور پیپلز پارٹی اس کا احترام کرتی ہے۔ اب اگر لوگ اس میں میم میخ نکالتے ہیں یہ تو ان کی صوابدید ہے، ہم تو اپنے ایجنڈے اور پروگرام پر عمل درآمد کرتے رہیں گے۔‘‘

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے صدارتی ریفرنس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آئینی و قانونی تقاضوں کو جلد سے جلد پورا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ نئے صوبوں کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔ جمعرات کی شب سرکاری ٹیلی ویژن پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے اس اعتماد کا اظہار بھی کیا کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل پنجاب میں نئے صوبوں کی تشکیل کا عمل مکمل ہو جائے گا۔

قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے مئی کے اوائل میں صوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع پر مشتمل ایک نئے صوبے کے حق میں قرادار منظور کی تھی جس کے کچھ ہی دنوں بعد پنجاب اسمبلی نے بہاولپور صوبے کی بحالی اور جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حق میں دو دو الگ الگ قرار دادیں منظور کر کے وفاق سے مطالبہ کیا تھا کہ اس ضمن میں فوری اقدامات کرے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت جب قومی اور صوبائی اسمبلیاں اپنی مدت پوری کرنے جا رہی ہیں صوبوں کی تقسیم جیسے حساس معاملے پر بحث اور بیانات کا مقصد بظاہر سیاسی مقاصد کا حصول ہے۔