پاکستان نے اپنے سرحدی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ہونے والے مبینہ امریکی ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے، اسے بین لااقوامی قانون اور علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جمعرات کی شب بغیر ہوا باز کے ڈرون طیارے سے شدت پسندوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق دتہ خیل کے علاقے لاوار منڈی میں اس میزائل حملے کا ہدف بظاہر حقانی نیٹ ورک کے جنگجو تھے۔
جس علاقے میں یہ حملہ کیا گیا وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں، اس لیے ہلاکتوں کی تعداد اور نشانہ بنائے گئے مشتبہ شدت پسندوں کی شناخت کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ کے دفتر سے جمعہ کو جاری ہونے والے بیان میں ایک مرتبہ پھر ڈرون حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں خصوصی وزیرستان میں اس سے قبل بھی امریکہ تواتر سے ڈرون طیاروں کے ذریعے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتا رہا ہے لیکن ان حملوں میں حالیہ مہینوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج آپریشن ’ضرب عضب‘ میں مصروف ہے اور حکام کے مطابق اس قبائلی علاقے کے بیشتر حصے کو شدت پسندوں سے صاف کروایا جا چکا ہے۔
تاہم اب بھی بعض دور دراز علاقوں میں چھپے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔