حکام کے مطابق یہ قافلہ سپن وام سے میر علی جا رہا تھا کہ اسے سڑک میں شدت پسندوں نے سڑک میں نصب دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے اسے نشانہ بنایا۔
پشاور —
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جمعرات کی سہ پہر سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے پر مشتبہ عسکریت پسندوں کے بم حملے میں کم ازکم دو اہلکار ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔
حکام کے مطابق یہ قافلہ سپن وام سے میر علی جا رہا تھا کہ اسے سڑک میں شدت پسندوں نے سڑک میں نصب دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے اسے نشانہ بنایا۔
دھماکے سے ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار دو اہلکار ہلاک اور درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کو فوجی اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حکام اسے علاقے میں روپوش شدت پسندوں کی کارروائی قرار دیتے ہیں۔
گزشتہ ماہ شمالی وزیرستان میں ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت اور تنظیم کے نئے امیر ملا فضل اللہ کی یہاں آمد کے بعد سکیورٹی فورسز پر شدت پسندوں کی طرف سے کیا جانے والا یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔
علاقے میں سکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے عموماً کرفیو نافذ کر دیا جاتا ہے لیکن جمعرات کو فوجیوں کا یہ قافلہ بغیر کرفیو کے محو سفر تھا۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کو رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پیش آنے والے واقعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
حکام کے مطابق یہ قافلہ سپن وام سے میر علی جا رہا تھا کہ اسے سڑک میں شدت پسندوں نے سڑک میں نصب دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے اسے نشانہ بنایا۔
دھماکے سے ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار دو اہلکار ہلاک اور درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کو فوجی اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حکام اسے علاقے میں روپوش شدت پسندوں کی کارروائی قرار دیتے ہیں۔
گزشتہ ماہ شمالی وزیرستان میں ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت اور تنظیم کے نئے امیر ملا فضل اللہ کی یہاں آمد کے بعد سکیورٹی فورسز پر شدت پسندوں کی طرف سے کیا جانے والا یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔
علاقے میں سکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے عموماً کرفیو نافذ کر دیا جاتا ہے لیکن جمعرات کو فوجیوں کا یہ قافلہ بغیر کرفیو کے محو سفر تھا۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کو رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پیش آنے والے واقعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔