رسائی کے لنکس

قبائلی علاقوں میں بم دھماکے، دو اہلکاروں سمیت پانچ ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اتوار کی صبح سکیورٹی فورسز کا قافلہ میران شاہ سے میر علی جا رہا تھا کہ سڑک کنارے نصب بم کی زد میں آگیا۔

پاکستان کے قبائلی علاقوں میں تشدد کے تین مختلف واقعات میں دو سکیورٹی اہلکاروں سمیت پانچ افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوگئے۔

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اتوار کی صبح سکیورٹی فورسز کا قافلہ میران شاہ سے میر علی جا رہا تھا کہ سڑک کنارے نصب بم کی زد میں آگیا۔

عسکری ذرائع کے مطابق شدت پسندوں نے دیسی ساختہ بم میں ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا جس سے دو اہلکار موقع پر ہی ہلاک جب کہ پانچ زخمی ہوگئے۔

ایک اور قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں دو مختلف بم دھماکوں میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔

اپر کرم کے علاقے میں ایک گاڑی سڑک میں نصب بم سے ٹکرا گئی جس سے دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔

اسی قبائلی علاقے میں ڈال نامی گاؤں میں ہونے والے ایک بم دھماکے سے ایک شخص اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

ان واقعات کی تاحال کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن قبائلی علاقوں میں روپوش طالبان شدت پسندوں کی طرف سے دیسی ساختہ بموں سے سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

ادھر اتوار کو خیبر پختونخواہ میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے افغانستان میں نیٹو کے لیے رسد لے جانے والے ٹرکوں کو روکنے کے لیے اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھا۔

پشاور اور صوبے کے بعض دوسرے اضلاع میں بھی افغانستان کو جانے والی شاہراہوں پر اس جماعت کے کارکن موجود رہے اور اس دوران ان کی مختلف سامان بردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے ہاتھا پائی کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایک روز قبل کہا تھا کہ ڈرون حملوں کی بندش تک ان کی جماعت خیبرپختونخواہ کے راستے نیٹو سپلائی کی فراہمی کو روکنے کے دھرنے دے گی۔

وفاقی حکومت نے عمران خان کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے معاملات مزید پیچیدہ ہوں گے اور حکومت ڈرون حملے رکوانے کے لیے تمام متعلقہ فورمز پر آواز اٹھا رہی ہے۔
XS
SM
MD
LG