پاکستان کی فوج نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو فضائیہ کی مدد سے نشانہ بنایا ہے، جن میں اطلاعات کے مطابق کئی شدت پسند مارے ہیں۔
پیر کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ کارروائی شمالی وزیرستان کے ’ووچا بی بی‘ نامی علاقے میں کی گئی، جس میں عسکریت پسندوں کے کئی ٹھکانے تباہ ہو گئے۔
تاہم اس کارروائی اور اس میں ہونے والے جانی نقصان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے، کیوں کہ جہاں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا بتایا گیا ہے وہاں تک ذرائع ابلاغ کی رسائی نہیں۔
پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف جون 2014ء میں ’ضرب عضب‘ کے نام سے ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔
فوج کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ اس قبائلی علاقے کے 90 فیصد سے زائد حصے کو دہشت گردوں سے صاف کروایا جا چکا ہے اور آپریشن کے دوران علاقے سے نقل مکانی کرنے والوں کی بڑی تعداد اب اپنے گھروں کو واپس آ چکی ہے۔
شمالی وزیرستان اور اس سے ملحقہ دیگر قبائلی علاقوں خاص طور پر خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں ماضی میں بھی پاکستانی فضائیہ کی مدد سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
اسی اثناء میں افغان سرحد سے ملحقہ ایک اور قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں سرحد کے قریب مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف بھی سکیورٹی فورسز نے کارروائی کو تیز کیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ شلمان کے علاقے میں جہاں یہ کارروائی کی جا رہی ہے وہاں سے لوگوں کو عارضی طور پر منتقل ہونے کا کہا تھا گیا اور پیر تک یہاں سے تقریباً دو سو سے زائد خاندان خیبر ایجنسی کے بعض دیگر علاقوں کی طرف منتقل ہو چکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یہاں سرحدی پٹی پر موجود کالعدم شدت پسند تنظیم جماعت الاحرار کے ٹھکانوں کو پاکستانی فوج نے نشانہ بنایا ہے جس میں متعدد شدت پسند ہلاک اور ان کے متعدد ٹھکانے تباہ کرنے کا بتایا گیا ہے۔