پاکستان کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں موجود ہے جہاں 10 کھلاڑیوں کے کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ٹیم کو ٹریننگ کی اجازت تاحال نہیں دی گئی۔
دونوں ٹیموں کے درمیان دو ہفتوں بعد سیریز کا پہلا میچ 18 دسمبر کو آکلینڈ میں شیڈول ہے لیکن کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے باعث مہمان ٹیم کا قرنطینہ کا دورانیہ بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم دورۂ نیوزی لینڈ کے دوران تین ٹی ٹوئنٹی اور دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلے گی۔ مہمان ٹیم کا 34 رکنی اسکواڈ اور 20 افراد پر مشتمل سپورٹنگ اسٹاف کرائسٹ چرچ میں موجود ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ 54 رکنی مہمان وفد میں سے 44 افراد کے کرونا ٹیسٹ منفی آئے ہیں جب کہ چھ کھلاڑیوں کے ٹیسٹ مثبت ہیں اور چار کھلاڑی ہسٹارک یعنی نان انفیکشیس ہیں۔
SEE ALSO: دورۂ نیوزی لینڈ: پی سی بی کھلاڑیوں کو پریکٹس کی اجازت ملنے کے بارے میں پرامیدحکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں کرونا وائرس پھیلنے کے خدشات کے باعث ٹیم کو ٹریننگ کی اجازت نہیں ہو گی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کا قرنطینہ کا دورانیہ چار دسمبر کو ختم ہونا تھا جو بڑھا کر نو دسمبر تک کر دیا گیا ہے۔
قرنطینہ کا دورانیہ مکمل ہونے کے بعد بھی ٹیم کو پریکٹس کی اجازت کے لیے نیوزی لینڈ کی حکومت کی اجازت درکار ہو گی۔
نیوزی لینڈ کی وزارتِ صحت کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایشلے بلوم فیلڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی اسکواڈ میں کرونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ موجود ہے اور وہ بہت محتاط انداز سے صورتِ حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اُن کے بقول، "مہمان ٹیم میں کئی ایکٹو کیسز کی نشاندہی ہوئی ہے۔ کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں ہمارا کام جاری رہے گا چاہے اس میں کوئی انفرادی شخص آئے یا کوئی ٹیم۔"
SEE ALSO: پاکستان کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ روانہ، فخر زمان بخار کے باعث دورے سے باہردوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کے سی ای او وسیم خان نے اپنے ایک بیان میں موجودہ صورتِ حال پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ نیوزی لینڈ میں موجود پاکستانی وفد کے 44 ارکان کے کرونا ٹیسٹ منفی آئے لیکن اس کا پرچار نہیں ہوا اور صرف مثبت کیسز کو فوری طور پر رپورٹ کیا گیا۔
یاد رہے کہ پاکستان ٹیم 22 نومبر کو لاہور سے نیوزی لینڈ کے لیے روانہ ہوئی تھی اور روانگی سے قبل تمام کھلاڑیوں کے کرونا ٹیسٹ منفی آئے تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے عین روانگی سے کچھ گھنٹے قبل اوپننگ بلے باز فخر زمان کو کرونا ٹیسٹ منفی آنے کے باوجود ٹیم سے ڈراپ کر دیا تھا۔ پی سی بی کا کہنا تھا کہ فخر کو بخار کی وجہ سے روک لیا گیا تھا۔