پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کے میدان میں بھارت پر عددی برتری حاصل کر لی ہے جس سے دونوں حریف ملکوں کے درمیان بظاہر کئی برسوں سے برقرار توازن بگڑ گیا ہے۔
یہ انکشاف امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کیا ہے جس میں بین الاقوامی ماہرین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں استعمال کے لیے تیار جوہری ہتھیاروں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے جوہری ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے تابکار عنصر یورینیم اور پلوٹونیم کی تیاری تیز کر رکھی ہے اور وہ جوہری ہتھیاروں کو ان کے ہدف تک پہنچانے کے لیے نئے ہتھیار بھی تیار کر رہا ہے۔
غیرسرکاری تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد گذشتہ سالوں میں دوگنی ہو گئی ہے۔ تاہم اُنھوں نے کہا کہ اگر ایک جانب پاکستان نے زیادہ تعداد میں جوہری ہتھیار تیار کر لیے ہیں تو دوسری جانب بھارت کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تیاری کے لیے جوہری مواد کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔
واشنگٹن میں پاکستان کے سفارت خانے میں تعینات ملٹری اتاشی بریگیڈیئر نذیر بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد اور ملک میں جوہری تنصیبات کی تفصیلات بصیغہ راز ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان پڑوس میں حالات کی وجہ سے اپنی سلامتی کی ضروریات سے غافل نہیں رہ سکتا۔ ”ایک جوہری طاقت کی حیثیت سے ہمیں اپنی دفاعی صلاحیت پر بھرپور اعتماد ہے۔“
تجزیہ کاروں نے بتایا کہ دنیا کے اس غیر مستحکم ترین خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ امریکی حکومت کے لیے انتہائی پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔
صدر براک اوباما کی انتظامیہ جہاں بھارت کے ساتھ اقتصادی، سیاسی اور دفاعی تعاون کو وسعت دے رہی ہے وہیں افغانستان میں جاری جنگ سے متعلق اپنی حکمت عملی کے تحت اُس کی کوشش ہے کہ پاکستان سے قریبی تعلقات استوار کیے جائیں۔
غیرسرکاری تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد گذشتہ سالوں میں دوگنی ہو گئی ہے۔ تاہم اُنھوں نے کہا کہ اگر ایک جانب پاکستان نے زیادہ تعداد میں جوہری ہتھیار تیار کر لیے ہیں تو دوسری جانب بھارت کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تیاری کے لیے جوہری مواد کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔