پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان 176 ووٹ لے کر نئے وزیر اعظم بن گئے ہیں؛ جب کہ جمعے کو عہدے کے لیے قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں ہونے والی رائے شماری میں پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور پارٹی کے امیدوار شہباز شریف کو 96 ووٹ پڑے۔
اس سے قبل پاکستان کے نئے وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا جس میں ارکان ملک کے 22 ویں وزیرِ اعظم کے انتخاب میں حصہ لیا۔
اجلاس کے آغاز کا وقت ساڑھے تین بجے تھا جو لگ بھگ ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے وزارتِ عظمیٰ کے انتخاب میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ وہ شہباز شریف کو ووٹ نہیں دیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علماءِ اسلام (ف) کی جانب سے پیپلز پارٹی کو منانے کی کوششیں بھی ناکام ہوگئی تھیں۔
اجلاس کے آغاز پر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے مہمانوں کی گیلریوں اور اسمبلی کی راہداریوں میں لوگوں کے رش اور تحریکِ انصاف کے کارکنوں کی نعرے بازی پر احتجاج کیا جس پر اسپیکر نے اسمبلی کے عملے کو ایوان کے داخلی و خارجی راستے لوگوں سے خالی کرانے کا حکم دیا۔
بعد ازاں اسپیکر نے قائدِ ایوان کے انتخاب کا طریقۂ کار پڑھ کر سنایا۔ نئے وزیرِ اعظم کا انتخاب ایوان کی تقسیم کے ذریعے عمل میں آئے گا جس کے دوران دونوں امیدواروں کے حامی ارکان کو الگ الگ دروازوں سے ایوان سے باہر جانے کا کہا گیا ہے۔
عمران خان کے حامی ارکان ایوان کے دائیں ہاتھ والے دروازے سے لابی اے جب کہ شہباز شریف کے حامی ارکان بائیں ہاتھ والے دروازے سے لابی بی میں گئے۔
دونوں دروازوں پر موجود اسمبلی کا عملہ ارکان کا شمار کر رہا تھا جس کے بعد وہ نتائج اسپیکر کو دیے گئے جنہوں نے قائدِ ایوان کے انتخاب کا اعلان کیا۔
پاکستان کی قومی اسمبلی 342 ارکان پر مشتمل ہے جس میں وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے 172 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
تاہم، موجودہ قومی اسمبلی کی 11 نشستیں خالی ہیں اور ایوان کے موجود ارکان کی کل تعداد 331 ہے جس میں سادہ اکثریت کے لیے 166 ارکان کی حمایت درکار تھی۔
اسمبلی قواعد کے مطابق اگر کوئی بھی امیدوار پہلے مرحلے میں سادہ اکثریت حاصل نہ کر پاتا تو پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں کے لیے دوبارہ ایوان میں رائے شماری کرائی جاتی۔
تاہم، پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اسمبلی میں 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور عمران خان بآسانی وزیرِ اعظم منتخب ہوگئے۔
تحریکِ انصاف کی ایوان میں 151 نشستیں ہیں جب کہ اسے اپنی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ کے سات، بلوچستان عوامی پارٹی کے پانچ، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے چار، پاکستان مسلم (ق) کے تین، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے تین، اور جمہوری وطن پارٹی اور عوامی مسلم لیگ کے ایک، ایک رکن کی حمایت حاصل ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا موقف تھا کہ قومی اسمبلی کے چار آزاد ارکان میں سے بھی بعض انہیں ووٹ دیں گے۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب میں پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار اسد قیصر کو 176 ووٹ ملے تھے۔
اس موقع پر ن لیگ کے ارکان کی جانب سے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی گئی۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری جانب اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب میں متفقہ امیدوار لانے والی متحدہ حزبِ اختلاف میں پھوٹ پڑ گئی ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ مجلسِ عمل میں شامل جماعتِ اسلامی نے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی قومی اسمبلی میں 54 جب کہ جماعتِ اسلامی کی صرف ایک نشست ہے۔
مسلم لیگ (ن) 81 ارکان کے ساتھ قومی اسمبلی کی دوسری بڑی جماعت ہے اور امکان ہے کہ جماعتِ اسلامی کے ایک رکن کے علاوہ متحدہ مجلسِ عمل کے باقی 14 ارکان اور عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن بھی قائدِ ایوان کے انتخاب میں شہباز شریف کو ووٹ دیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) سے وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے ن لیگ نے مسترد کردیا تھا۔
ن لیگ کی جانب سے امیدوار تبدیل کرنے سے انکار کے بعد جمعرات کو پیپلز پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پی پی پی قائدِ ایوان کے انتخاب میں حصہ نہیں لے گی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعت جمعیت علماءِ اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے جمعرات کو پیپلز پارٹی کے شری چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کرکے انہیں اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی تھی جس میں انہیں کامیابی نہیں ہوئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے مسلم لیگ (ن) کے وفد سے ملاقات کرنے سے بھی انکار کردیا تھا جو انہیں شہباز شریف کو ووٹ دینے پر آمادہ کرنے کے لیے آنا چاہتا تھا۔
ملک کے نئے وزیرِ اعظم ہفتے کی صبح ساڑھے نو بجے ایوانِ صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ صدر ممنون حسین نومنتخب وزیرِ اعظم سے حلف لیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5