پاکستان میں حکومت مخالف سیاست دان اور قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان نے اپنا دورہ ہندوستان یہ کہہ کر منسوخ کر دیا ہے کہ جس سیمینار میں اُنھیں مدعو کیا گیا تھا اُس کے مقررین میں برطانوی مصنف سلمان رشدی بھی شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بدھ کو اسلام آباد میں جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ جماعت کے چیئرمین نے ’’یہ فیصلہ اُس وقت کیا جب انھیں معلوم ہوا کہ سلمان رشدی اس تقریب میں شرکت کرنے والا ہے‘‘۔
یہ سیمینار انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام نئی دہلی میں جمعہ کو ہوگا جس میں عمران خان نے بحیثیت اہم مقرر شرکت کرنا تھی۔
’’عمران خان نے اس تقریب کی انتظامیہ پر بڑے واشگاف الفاظ میں واضح کیا کہ وہ ایسے کسی پروگرام میں شرکت کا سوچ بھی نہیں سکتے جس میں سلمان رشدی، جس نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے، شرکت کر رہا ہو۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے چئیرمین کو منگل کی شب دیر گئے ہی تقریب کے شرکاء کے متعلق آگاہ کیا گیا تھا اوراُنھوں نے بدھ کو علی الصبح اس میں اپنی شرکت سے معذرت کر لی ہے۔
انڈیا ٹوڈے گروپ نے ایک بیان میں سیمینار میں شرکت نا کرنے کے عمران خان کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
’’ہم اپنے کسی بھی مقرر کے خیالات کی تائید نہیں کرتے لیکن ہم اپنے ہر کام میں اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرتے ہیں، یہ آزاد ریاست اور آزاد ذرائع ابلاغ کا لازمی اصول ہے۔‘‘
سلمان رشدی کو دو ماہ قبل بھارت میں ایک ادبی تہوار میں شرکت کرنا تھی لیکن جان سے مارنے کی دھمکیوں نے اُنھیں اپنا ارادہ ترک کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔
ممبئی میں پیدا ہونے والے اس 64 سالہ برطانوی مصنف کی 1988ء میں’’شیطانی آیات‘‘ کے نام سے شائع ہونے والی کتاب پر بھارت اور پاکستان میں پابندی عائد ہے کیونکہ مبینہ طور پر اس میں مسلمانوں کے مذہبی عقائد کی توہین کی گئی ہے۔
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ روح اللہ خمینی نےیہ کتاب لکھنے پر 1989ء میں سلمان رشدی کے قتل کا فتویٰ جاری کیا تھا جس کے بعد 10 سال تک وہ روپوش رہے۔
عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے 1992ء میں کرکٹ کا عالمی کپ جیتا تھا جس کے بعد 1996ء میں اُنھوں نے تحریک انصاف کے نام سے جماعت بنا کر ملک کی سیاست میں قدم رکھا۔
حالیہ مہینوں میں اُن کی سیاسی جماعت کو غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور اُنھوں نے کئی بڑے جلسوں کا انعقاد بھی کیا ہے جس میں ملک میں بدعنوانی، ناانصافی کو ختم کرنے کے وعدے کیے ہیں۔
تاہم پاکستان میں آزاد خیال طبقہ عمران خان کے مذہبی جماعتوں کے ساتھ رابطوں اور طالبان کے ساتھ امن بات چیت کے اُن کے مطالبات پر تحفظات کا شکار ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ سلمان رشدی کی وجہ سے بھارت کا دورہ منسوخ کرنے کے عمران خان کے فیصلے سے آزاد خیال تنظیموں کی طرف سے اُن پر تنقید میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
مران خان نے دورہ بھارت منسوخ کر دیا
پاکستان میں حکومت مخالف سیاست دان اور قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان نے اپنا دورہ ہندوستان یہ کہہ کر ملتوی کردیا ہےکہ جس سیمینار میں اُنھیں مدعو کیا گیا تھا اُس کے مقررین میں برطانوی مصنف سلمان رشدی بھی شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بدھ کو اسلام آباد میں جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ پارٹی کے چیئرمین نے ’’یہ فیصلہ اُس وقت کیا جب انہیں معلوم ہوا کہ سلمان رشدی اس تقریب میں شرکت کرنیوالا ہے‘‘۔
یہ سیمینار انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام نئی دہلی میں جمعہ کو ہوگا جس میں عمران خان نے بحثیت اہم مقرر شرکت کرنا تھی۔
’’عمران خان نے اس تقریب کی انتظامیہ پر بڑے واشگاف الفاظ میں واضع کیا کہ وہ ایسے کسی پروگرام میں شرکت کا سوچ بھی نہیں سکتے جس میں سلمان رشدی، جس نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے، شرکت کررہا ہو۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے چئیرمین کو منگل کی شب دیر سے ہی تقریب کے شرکا کے متعلق آگاہ کیا گیا تھا اوراُنہوں نے بدھ کو علی الصبح اس میں اپنی شرکت سے معذرت کرلی ہے۔
سلمان رشدی کو دو ماہ قبل بھارت میں ایک ادبی تہوار میں شرکت کرنا تھی لیکن جان سے مارنے کی دھمکیوں نے اُنھیں اپنا ارادہ ترک کرنے پر مجبور کردیا تھا۔
ممبئی میں پیدا ہونے والے اس 64 سالہ برطانوی مصنف کی 1988 میں’’شیطانی آیات‘‘ کے نام سے شائع ہونے والی کتاب پر بھارت اور پاکستان میں پابندی عائد ہے کیونکہ مبینہ طور پر اس میں مسلمانوں کے مذہبی عقائد کی توہین کی گئی ہے۔
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ روح اللہ خمینی نےیہ کتاب لکھنے پر 1889 میں سلمان رشدی کے قتل کا فتویٰ جاری کیا تھا جس کے بعد دس سال تک وہ روپوش رہے۔
عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے 1992 میں کرکٹ کا عالمی کپ جیتا تھے جس کے بعد وہ 1996 میں اُنھوں نے تحریک انصاف کے نام سے جماعت بنا کر ملک کی سیاست میں قدم رکھا۔
حالیہ مہینوں میں اُن کی سیاسی جماعت کو غیر معمولی مقبیولیت حاصل ہوئی ہے اور اُنھوں نے کئی بڑے جلسوں کا انعقاد بھی کیا ہے جس میں ملک میں بدعنوانی ناانصافی کو ختم کرنے کے وعدے کیے ہیں۔
تاہم پاکستان میں آزاد خیال طبقہ عمران خان کے مذہبی جماعتوں کے ساتھ رابطوں اور طالبان کے ساتھ امن بات چیت کے اُن کے مطالبات پر تحفظات کا شکار ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ سلمان رشدی کی وجہ سے بھارت کا دورہ منسوخ کرنے کا عمران خان کے فیصلے سے آزاد خیال تنظیموں کی طرف سے اُن پر تنقید میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے۔