بھارتی نژاد متنازع مصنف سلمان رشدی نے قتل کی دھمکیوں اور مقامی مسلمانوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کے بعد اپنا بھارت کا دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جمعہ کو ذرائع ابلاغ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں رشدی کا کہنا ہے کہ انہیں بھارتی خفیہ ایجنسیوں سے یہ اطلاعات ملی ہیں کہ ممبئی کی انڈر ورلڈ سے تعلق رکھنے والے کرائے کے قاتل ان کا پتّا صاف کرنے کے لیے جے پور پہنچ رہے ہیں جہاں انہیں ایک ادبی میلے میں شرکت کرنی تھی۔
بیان میں مصنف نے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان حالات میں ادبی میلے میں شرکت کے لیے بھارت آنا ایک غیر ذمہ دارانہ فعل ہوگا۔
سلمان رشدی کی جانب سے 'جے پور ادبی میلے' کے منتظمین کی دعوت قبول کرنے کے اعلان کے بعد بھارت میں مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔ کئی مسلمان رہنما رشدی کی 1988ء میں منظرِ عام پر آنے والی کتاب 'شیطانی آیات' کے باعث انہیں شاتم قرار دیتے ہیں۔
کتاب کی اشاعت پر ایرانی انقلاب کے رہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی نے رشدی کو واجب القتل قرار دے دیا تھا جس کے بعد مصنف کو کئی برس تک رپوشی کی زندگی گزارنا پڑی تھی۔ ان کی مذکورہ کتاب بھارت سمیت کئی دیگر ممالک میں اب بھی ممنوع ہے۔
بھارتی مسلمانوں کی ایک بڑی درسگاہ 'دارالعلوم دیوبند' کے ایک اعلیٰ عہدیدار مولانا قاسم نعمانی نے حال ہی میں حکام سے رشدی کو بھارت کا ویزہ جاری نہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مولانا نعمانی نے کہا تھا کہ رشدی کی تحریروں کے نتیجے میں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے لہذا انہیں بھارت میں داخلے کی اجازت نہ دی جائے۔