پاکستان کے شمال مغرب میں پیر کی صبح دو مختلف بم دھماکوں میں تین سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام کے مطابق پہلا دھماکا پشاور کے مضافات میں شمشتو نامی علاقے میں لڑکیوں کے ایک سرکاری اسکول کے باہر ہوا۔
نامعلوم شدت پسندوں کی طرف سے اسکول کے مرکزی دروازے کے قریب نصب کیے گئے بم میں زور دار دھماکے سے عمارت کو جزوی نقصان پہنچا تاہم اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسی مقام پر نصب دوسرے دھماکا خیز مواد کو بم ناکارہ بنانے والے پولیس اہلکاروں نے ناکارہ بنا دیا۔
اس واقعے سے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں بڈھ بیر تھانے کی حدود میں خٹکو پل پر محکمہ انسداد دہشت گردی کی ایک گاڑی کو بھی نامعلوم شدت پسندوں نے بم حملے سے نشانہ بنایا۔
اس واقعے میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
تاحال کسی فرد یا گروہ نے ان واقعات کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن ماضی میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان اور اس سے علیحدہ ہونے والا گروپ جماعت الاحرار تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
سکیورٹی فورسز کی طرف سے شدت پسندوں کے خلاف کی جانے والی منظم کارروائیوں کی بدولت ماضی کی نسبت پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری دیکھی گئی ہے لیکن اب بھی مختلف علاقوں میں تشدد پر مبنی اکا دکا واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔