تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کے لیے پرعزم ہیں: وزیراعظم

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت فروغ پارہی ہے اور وہ جمہوری اقدار کو مستحکم بنانا چاہتے ہیں اور یہ مقصد تعلیم کے ذریعے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان میں خواندگی کی مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات پر پوری قوم متفق ہے کہ تعلیمی شعبے کو قومی ترجیحات اور عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جدید اصلاحات کی جائیں۔

ہفتہ کو اسلام آباد میں تعلیم کے لامتناہی ایجنڈے کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تعلیم سے متعلق اہداف حاصل کرنے کے لیے صوبوں کے تعاون سے ایک قومی منصوبہ شروع کیا گیاہے جس میں اسکولوں میں زیادہ سے زیادہ بچوں کے داخلے کو یقینی بنانے کے لیے ترغیبات کا پیکج بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت فروغ پارہی ہے اور وہ جمہوری اقدار کو مستحکم بنانا چاہتے ہیں اور یہ مقصد تعلیم کے ذریعے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

’’میں تعلیم پر لاگت کو خرچ نہیں سمجھتا، یہ مستقبل کی سرمایہ کاری ہے بلکہ یہ کسی فرد، والدین یا قوم کی طرف سے کی جانے والی بہترین سرمایہ کاری ہوسکتی ہے۔ ہمارا مقصد ایک ایسا تعلیمی نظام قائم کرنا ہے جو معاشی ترقی سے ہم آہنگ ہو۔‘‘

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندہ برائے تعلیم گورڈن براؤن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 2015 کے اواخر تک ایسے اہداف کی نشاندہی کرے جس پر وہ کام کرنا چاہتا ہے اور وہ اسے حاصل کرنے کے لیے اقدامات کو یقینی بنانے میں مدد کریں گے۔

پاکستان میں تعلیم کے شعبے پر قومی بجٹ کا لگ بھگ دو فیصد سے بھی کم سالانہ خرچ کیا جاتا ہے لیکن نواز شریف کی حکومت اس عزم کا اظہار کرتی آئی ہے کہ اس بجٹ کو آئندہ تین سالوں میں چار فیصد تک بڑھایا جائے گا۔

ماہرین تعلیمی شعبے میں اصلاحات کے لیے عرصہ دراز سے زور دیتے آرہے ہیں۔ لیکن اس جانب توجہ نہ دیے جانے کی وجہ سے نہ صرف اسکولوں میں بچوں کے داخلے کی شرح بہت کم رہی بلکہ اسکول جانے کی عمر کے تقریباً اڑھائی کروڑ بچے اسکول ہی نہیں جاتے۔

دوسری طرح ملک میں نجی شعبہ تعلیم تیزی سے فروغ پارہا ہے اور تقریباً 34 فیصد طلبا پرائیوٹ تعلیمی اداروں میں علم حاصل کر رہے ہیں۔