وزیراعظم نواز شریف صدر حسن روحانی کے علاوہ ایران کے رہبر اعلٰی آیت اللہ علی خامنائی سے بھی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ اُمور کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی اُمور پر ہونے والے تبدیلیوں پر بھی بات چیت کریں گے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف ایرانی صدر حسن روحانی کی دعوت پر 11 مئی کو ایران کا دو روزہ دورہ کریں گے۔
وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق دونوں ملکوں میں نئی حکومتوں کے قیام کے بعد پاکستانی وزیراعظم پہلی مرتبہ ایران کا دورہ کر رہے ہیں جس میں اُن کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی جائے گا۔
وزیراعظم نواز شریف صدر حسن روحانی کے علاوہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنائی سے بھی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دو طرفہ اُمور کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں پر بھی بات چیت کریں گے۔
سرکاری بیان کے مطابق اس دورے کے دوران مفاہمت کی کئی یاداشتوں اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔
دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ ہفتوں میں اعلٰی سطحی روابط میں اضافہ ہوا ہے اور رواں ہفتے ہی ایران کے وزیر داخلہ عبد الرضا رحمانی فاضلی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جب کہ اس سے قبل پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز تہران گئے تھے۔
سرتاج عزیز نے ہفتہ کو پاکستان کے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ حال ہی دونوں ملکوں کی سرحد پر بعض واقعات کے باعث دوطرفہ تعلقات میں کچھ تناؤ آیا تھا لیکن اب حالات میں بہتری آئی ہے۔
’’ایران کے وزیر داخلہ کے دورے کے دوران سرحد کی نگرانی کو بہتر بنانے کے طریقہ کار پر اتفاق ہو گیا ہے اور وزیراعظم کے دورے میں اس سلسلے میں مفاہمت کی یاداشت پر دستخط ہو جائیں گے۔‘‘
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اس دورے میں پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔
رواں سال فروری میں ایران کے پانچ سرحدی محافظوں کو اُن کی ملکی حدود کے اندر سے شدت پسند گروپ ’جیش العدل‘ نے اغواء کیا تھا۔ یہ تنظیم ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں سرگرم ہے۔
اس واقعہ کے بعد ایران کے حکام نے الزام لگایا تھا کہ شدت پسند اُس کے سرحدی محافظوں کو اغواء کرکے مبینہ طور پر پاکستان کی سرحدی حدود میں لے گئے ہیں۔ لیکن پاکستان تواتر سے یہ کہتا رہا ہے کہ ایرانی سرحدی محافظوں کو پاکستان کی حدود میں کبھی نہیں لایا گیا۔
ایران کے وزیر داخلہ عبد الرضا رحمانی فاضلی کے دورہ اسلام آباد کے دوران اُن کی اپنے پاکستانی ہم منصب چوہدری نثار سے ملاقات میں بھی سرحد کی نگرانی کو موثر بنانے پر بات چیت کی گئی۔
چوہدری نثار نے بتایا تھا کہ دونوں ملکوں کے سرحدی کمانڈروں کے درمیان ہاٹ لائن کے قیام پر بھی اصولی اتفاق کیا گیا تاکہ سرحد سے متعلق اُمور پر متعلقہ حکام فوری رابطہ کر کے معاملات حل کر سکیں۔
وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق دونوں ملکوں میں نئی حکومتوں کے قیام کے بعد پاکستانی وزیراعظم پہلی مرتبہ ایران کا دورہ کر رہے ہیں جس میں اُن کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی جائے گا۔
وزیراعظم نواز شریف صدر حسن روحانی کے علاوہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنائی سے بھی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دو طرفہ اُمور کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں پر بھی بات چیت کریں گے۔
سرکاری بیان کے مطابق اس دورے کے دوران مفاہمت کی کئی یاداشتوں اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔
دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ ہفتوں میں اعلٰی سطحی روابط میں اضافہ ہوا ہے اور رواں ہفتے ہی ایران کے وزیر داخلہ عبد الرضا رحمانی فاضلی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جب کہ اس سے قبل پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز تہران گئے تھے۔
سرتاج عزیز نے ہفتہ کو پاکستان کے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ حال ہی دونوں ملکوں کی سرحد پر بعض واقعات کے باعث دوطرفہ تعلقات میں کچھ تناؤ آیا تھا لیکن اب حالات میں بہتری آئی ہے۔
’’ایران کے وزیر داخلہ کے دورے کے دوران سرحد کی نگرانی کو بہتر بنانے کے طریقہ کار پر اتفاق ہو گیا ہے اور وزیراعظم کے دورے میں اس سلسلے میں مفاہمت کی یاداشت پر دستخط ہو جائیں گے۔‘‘
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اس دورے میں پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔
رواں سال فروری میں ایران کے پانچ سرحدی محافظوں کو اُن کی ملکی حدود کے اندر سے شدت پسند گروپ ’جیش العدل‘ نے اغواء کیا تھا۔ یہ تنظیم ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں سرگرم ہے۔
اس واقعہ کے بعد ایران کے حکام نے الزام لگایا تھا کہ شدت پسند اُس کے سرحدی محافظوں کو اغواء کرکے مبینہ طور پر پاکستان کی سرحدی حدود میں لے گئے ہیں۔ لیکن پاکستان تواتر سے یہ کہتا رہا ہے کہ ایرانی سرحدی محافظوں کو پاکستان کی حدود میں کبھی نہیں لایا گیا۔
ایران کے وزیر داخلہ عبد الرضا رحمانی فاضلی کے دورہ اسلام آباد کے دوران اُن کی اپنے پاکستانی ہم منصب چوہدری نثار سے ملاقات میں بھی سرحد کی نگرانی کو موثر بنانے پر بات چیت کی گئی۔
چوہدری نثار نے بتایا تھا کہ دونوں ملکوں کے سرحدی کمانڈروں کے درمیان ہاٹ لائن کے قیام پر بھی اصولی اتفاق کیا گیا تاکہ سرحد سے متعلق اُمور پر متعلقہ حکام فوری رابطہ کر کے معاملات حل کر سکیں۔