اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے متنبہ کیا ہے کہ اگر پولیوکے خاتمے کی مہم کو تیز اور ہر سطح پر احتساب کو یقینی نہ بنایا گیا تو پاکستان دنیا میں اس خطرناک وائرس کے آخری پڑاؤ میں تبدیل ہو کر انسداد پولیو کی عالمی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے ۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے جنوبی ایشیاء کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے ڈائریکٹر ڈینیل ٹُول کا کہنا ہے کہ ملک میں اس سال بھی پولیو کے 63 کیس سامنے آچکے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ مقامی طورپولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے معیار ، ملک میں ہر بچے تک اس کی رسائی اور انتظامی امور کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ نتائج کے احتساب کو بھی یقینی بنایا جائے۔ ”ہمیں ایک بڑے ہدف کا سامنا ہے اورہمیں ماضی کے تجربات سے سبق سیکھتے ہوئے فوری طور پر اس پر عمل کرنا ہوگا۔“
پاکستان میں2011ء کے آغاز سے پولیوسے متاثرہ بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا آیا ہے اور اب تک حکام نے 63 کیسوں کی تصدیق کی ہے جب گزشتہ سال اس عرصے کے دوران ملک بھر میں پولیو کے 36 کیس سامنے آئے تھے۔
اس سال پولیو سے سب سے زیادہ بچے بلوچستان میں متاثر ہوئے ہیں۔ یہ وائرس صوبے کے پانچ ایسے اضلاع میں گردش کررہا تھا جہاں اس کی موجودگی کے امکانات زیادہ رہے ہیں لیکن اقوام متحد ہ کا کہنا ہے کہ اب پولیو وائرس اُن اضلاع تک پھیل گیا ہے جہاں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران اس کی موجودگی کے آثارنہیں ملے تھے۔ ان میں خضدار، نوشکی اور کوہلو شامل ہیں۔
گلگت بلتستان میں ایک جبکہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں ،فاٹا، میں اس سال اب تک پولیو کے 20 کیس سامنے آچکے ہیں۔ سندھ میں 14 اور خیبر پختون خواہ میں چھ پولیو کے کیسوں کی تصدیق ہوئی ہے لیکن ملک کی ساٹھ فیصد آبادی والے صوبے پنجاب میں تاحال پولیوکے ایک بھی کیس کی تصدیق نہیں ہوئی جو اقوام متحدہ کے مطابق ایک بڑا کارنامہ ہے جسے برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔
ڈینیل ٹُول نے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ ہر بچے کو پولیو کے دو قطرے پلانا ایک مشکل کام ہے۔ تاہم ان کاکہنا تھا کہ مقامی حکام کا پختہ عزم، کڑی نگرانی اور پولیو وائرس کا شکار ہونے والوں کی تعداد کم کرنے کی براہ راست ذمہ داری لینے سے پاکستان سے اس خطرناک وائرس کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
یونیسف کے اعلیٰ عہدے دار کا کہنا تھا کہ انسداد پولیو کا صدارتی ہنگامی ایکشن پلان ملک بھر میں جڑیں پکڑ رہا ہے۔ ”اب صوبائی ، ضلعی اور یونین کونسل کی سطح پر رہنماؤں پر لازم ہے کہ وہ اس منصوبے کے مکمل نفاذ اور احتساب کو یقینی بنائیں۔ “
پاکستان میں انسداد پولیو کی اگلی قومی مہم 19 سے 21 ستمبر تک چلائی جائے گی جس میں ایک کروڑ ساٹھ لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔اس مہم کا ہدف وہ اضلا ع ہوں گے جہاں اس وائرس کی موجودگی کے امکانات دیگر علاقوں سے زیادہ ہیں۔
پاکستان میں پولیو کے پھیلاؤ سے وہ پاکستانی بھی متاثر ہوتے ہیں جو بیرونی ملک سفر کرتے ہیں۔ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جانے والے پاکستانیوں کوملک میں داخلے کے وقت سعودی حکام کو باور کرانا لازمی ہوتا ہے کہ اُنھوں نے پولیو سے بچاؤ کی دوا لی ہوئی ہے۔
پاکستان میں انسداد پولیو کی اگلی قومی مہم 19 سے 21 ستمبر تک چلائی جائے گی جس میں ایک کروڑ ساٹھ لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔اس مہم کا ہدف وہ اضلا ع ہوں گے جہاں اس وائرس کی موجودگی کے امکانات دیگر علاقوں سے زیادہ ہیں۔