پاکستان میں تمام تر کوششوں کے باوجود ابھی تک پولیو وائرس پر قابو نہیں پایا سکا اور حکومت نے ملک کے سات بڑے شہروں کے سیوریج پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق کر دی ہے۔
پاکستان پولیو پروگرام نے وائرس بارے تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیو کا خطرہ ابھی تک ملک میں مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکا۔
وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو نے وائرس موجودگی کی تصدیق کر دی ہے۔
فوکل پرسن بابر بن عطا نے وائس آف امریکہ سے گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد، راول پنڈی، لاهور، مردان، پشاور، کراچی اور سکھر کی سیوریج لائنوں کے پانی کے معائنے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس سلسلے میں 57 شہروں میں سیوریج کے پانی کے نمونے حاصل کیے گئے تھے اور ان کے تجزیے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ اب بھی پولیو کا وائرس ان سات بڑے شہروں میں موجود ہے۔
فوکل پرسن بابر بن عطا نے کہا کہ اس صورت حال کی بڑی وجہ عام لوگوں کا اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلانا ہے۔ والدین کی آگاہی کے لیے پولیو وائرس بارے تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ ملک میں بچوں کی ایک بڑی تعداد پولیو ویکسین سے محروم ہے۔
پولیو کے خطرہ سے نمٹنے کے لیے کوششوں کے باوجود گزشتہ سال پاکستان میں 7 نئے کیسز سامنے آ چکے ہیں اور اس کی بڑی وجہ بعض تحفظات اور علم نہ رکھنے کی وجہ سے والدین کا اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار ہے۔ ملک میں قبائلی اور کم تعلیم یافتہ علاقوں میں ویکسین کے قطرے نہ پلائے جانے کی وجہ سے پولیو کا خطرہ آج بھی بدستور موجود ہے۔
تازہ رپورٹ سے چند روز قبل یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ بعض مقامات پر پولیو ورکرز نے بچوں کو پلانے کے لیے دی جانے والی ویکسین ضائع کر دی، جس پر حکومت نے 29 پولیو ورکرز کو ملازمتوں سے برطرف کر دیا۔
پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں پولیو کا وائرس اب بھی موجود ہے۔ اس بیماری کا مکمل خاتمہ نہ ہونے کی وجہ سے چند سال پہلے بیرون ملک جانے والے پاکستانی مسافروں پر بعض پابندیاں بھی عائد کی گئیں تھیں جن میں انہیں اپنی سفری دستاویزات کے ہمراہ پولیو ویکسین پینے کا سرٹیفکیٹ بھی رکھنا پڑتا ہے۔