اسلام آباد میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے حکومت مخالف احتجاجی دھرنا دیے بیٹھی پاکستان تحریک انصاف نے اتوار کو ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک بڑے جلسے کا اہتمام کیا جو کہ مبصرین کے بقول اس جماعت کی اپنے مطالبات کی عوامی حمایت میں اضافے کی کوشش اور حکومت پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان مسلم لیگ ن کی حکومت پر گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں اور 15 اگست سے ان کے کارکنوں نے اسلام آباد میں دھرنا بھی دے رکھا ہے۔
کراچی میں مزار قائد کے احاطے میں ہزاروں افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں تحریک انصاف کے جلسے میں موجود تھے۔ جلسہ گاہ کے گردو نواح سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے ۔
شہر کی ایک بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی طرف سے بھی عمران خان کی کراچی آمد کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے ایک بار پھر اپنے مطالبے کو دہرایا۔
حکومت اور پارلیمان میں موجود دیگر سیاسی جماعتیں وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے مطالبات کو مسترد کر چکی ہیں اور سیاسی کشیدگی کے حل کی مذاکراتی کوششیں بھی تاحال نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ 38 روز سے جاری تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے کے بعد اب کراچی میں ایک بڑے جلسے کا انعقاد حکومت پر دباؤ بڑھانے کی ایک نئی حکمت عملی کا آغاز ہوسکتا ہے۔
سینیئر تجزیہ کار حسن عسکری رضوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا۔
"یہ ایسی حکمت عملی کا آغاز ہو سکتا ہے کہ وقت کے ساتھ کم ازکم عمران خان اسلام آباد سے واپس چلے جائیں اور پھر شہر در شہر وہ اپنے جلسے کریں۔۔۔ مختلف شہروں میں یہ جلسے کروا کر معاملے کو زندہ رکھنے اور حمایت کا مظاہرہ کرنے کے لیے کیے جائیں، ہوسکتا ہے کہ یہ کراچی کا جلسہ ایک نئی حکمت عملی کی بنیاد بنے۔"
عمران خان کے ساتھ اسلام آباد میں پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری بھی دھرنا دیے ہوئے ہیں اور وہ بھی وزیراعظم کی اقتدار سے علیحدگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
رواں ہفتے ہی وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی بھی گھیراؤ کر کے حکومت کو گھر بھیجنے میں کامیاب نہیں ہوگا اور نہ یہ روایت ڈالنے دی جائے گی۔