پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت نے وفاقی کابینہ میں ردوبدل کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے تاہم اس کے حجم میں کمی وقت آنے پر کی جائے گی۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق اتوار کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں وزیر اعظم نے بتایا کہ جب وفاقی کابینہ کے ارکان کی تعداد میں کمی کا مرحلہ آیا تو حکومت اس معاملے پر اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت عمل درآمد کرے گی۔
پارلیمان میں متفقہ طور پر منظور ہونے والی اٹھارویں آئینی ترمیم میں کئی وفاقی وزارتوں کو تحلیل کرکے ان شعبوں کا انتظام صوبوں کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اب تک پانچ وزارتوں کو صوبوں کو منتقل کیا جا چکا ہے۔
پاکستان کو درپیش سنگین اقتصادی مسائل کے پیش نظر پیپلز پارٹی کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت پر ہر وہ اقدام کرنے کے حوالے سے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے ذریعے سرکاری اخراجات میں تخفیف کی جا سکے اور وفاقی کابینہ کے حجم میں کمی ان اقدامات میں سر فہرست ہے۔
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے رواں ماہ کے اوائل میں حکومت کو اقتصادی و انتظامی مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنا دس نکاتی ایجنڈا پیش کیا تھا جس میں سرکاری اخراجات میں 30 فیصد کمی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم گیلانی نے مسلم لیگ (ن) کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے حوالے سے آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزرا پر مبنی ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو قومی اقتصادی حکمت عملی پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے سلسلے میں مسلم لیگ (ن) اور دیگر آپوزیشن کی جماعتوں کے علاوہ پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعتوں سے مشاورت میں مصروف ہے۔
سرکاری اخراجات میں کمی اور نو دیگر نکات پر پیش رفت کے لیے نواز شریف نے حکومت کو 45 دِن کی مہلت دے رکھی ہے۔
پاکستان کو درپیش سنگین اقتصادی مسائل کے پیش نظر پیپلز پارٹی کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت پر ہر وہ اقدام کرنے کے حوالے سے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے ذریعے سرکاری اخراجات میں تخفیف کی جا سکے اور وفاقی کابینہ کے حجم میں کمی ان اقدامات میں سر فہرست ہے۔