حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف دو نومبر کو اسلام آباد میں حکومت مخالف احتجاج کرنے پر مُصر ہے اور اس کے سربراہ عمران خان نے ایک بار پھر اپنے کارکنوں سے کہا ہے کہ رکاوٹوں کے باوجود اسلام آباد پہنچیں۔
انھوں نے اعلان کر رکھا تھا کہ دو نومبر کو اسلام آباد کو بند کر دیا جائے گا جس پر حکومت سمیت بعض دیگر سیاسی جماعتوں نے انھیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور انتظامیہ نے اس احتجاج میں شرکت کے لیے آنے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو روکنا اور گرفتار کرنا شروع کر دیا۔
تاہم اتوار کو عمران خان نے بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ شہر کو بند کرنے سے ان کی مراد یہ ہے کہ جب ان کے بقول دس لاکھ لوگ اسلام آباد میں احتجاج کے لیے جمع ہوں گے تو شہر خود بخود بند ہو جائے گا۔
"ہم پیر کو جائیں گے سپریم کورٹ میں اور وہاں بھی اپنا موقف رکھیں گے اور میں آج پھر اپنے سارے کارکنوں کو پورے پاکستان میں جہاں بھی وہ کہیں ہیں کہ وہ آئیں اسلام آباد پہنچیں جدھر سے مرضی آئیں چاہے پہاڑیاں چڑھ کر آئیں یہاں پہنچیں۔"
اتوار کو تیسرے روز بھی بنی گالہ اور اس کے قرب و جوار میں پولیس کی اضافی نفری تعینات رہی جو پی ٹی آئی کے سربراہ کی رہائش گاہ کی طرف آنے والے کارکنوں کو روکتی رہی۔ اس دوران ایک بار پھر کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی دیکھنے میں آیا۔
دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ نے شہر بند کرنے کا جو اعلان کیا تھا اس تناظر میں پولیس قانون کے مطابق اپنا کام کر رہی ہے اور شہر کو کسی بھی صورت بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اتوار کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "دارالحکومت کو بند کرنے سے حکومت کی بدنامی بعد میں ہوگی پہلے ملک کی بدنامی ہوگی۔۔۔اس کی کس طرح اجازت دی جا سکتی ہے۔"
پی ٹی آئی کے احتجاج کے اعلان کے بعد سیاسی کشیدگی بدستور بڑھتی جا رہی ہے اور نہ تو حکومت اور نہ ہی پی ٹی آئی معاملے پر اپنے موقف سے پیچھے ہٹتے دکھائی دیتے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کار احمد بلال محبوب اس صورتحال کو ملک کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا " میرے خیال میں صورت حال ایسی بنائی گئی ہے اور حالات خراب کرنے کا ارادہ ہے اور جو لوگ یہ کرنا چاہتے ہیں ان کا خیال یہ تھا کہ اس وقت حکومت کو ختم کرنے کے لیے حالات کو خراب کرنا ضروری ہے۔ اگر یہ صورت حال جاری رہنے دی جائے تو ملک کا بڑا نقصان ہورہا ہے اور ہوگا۔"