آفاق احمد پھر نظر بند

آفاق احمد پھر نظر بند

سندھ حکومت نے مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم، حقیقی ) کے سربراہ آفاق احمد کی سات سال بعد رہائی کو نقص امن قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر انہیں نظر بند کر دیا جبکہ شہر میں دفعہ ایک سو چوالیس بھی نافذ کردی گئی۔

دوسری جانب مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنان و رہنماؤں نے حکومتی فیصلے پر سخت احتجاج کیا اورآئندہ کے لائحہ عمل کیلئے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ۔ اس تمام تر صورتحال میں ذوالفقار مرزا ایک مرتبہ پھر آفاق احمد کی حمایت میں بول پڑے جبکہ مبصرین شہر کے امن سے متعلق کچھ بھی کہنے سے گریزاں ہیں۔

مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کے سربراہ آفاق احمد بدھ کو تمام مقدمات سے بریت کے بعد رہا ہونے والے تھے تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے ان کی رہائی کو نقص امن قرار دیتے ہوئے ایم پی او (مینٹیننس آف پبلک آرڈینینس ) کے تحت ایک بار پھر انہیں ایک ماہ کیلئے جیل میں نظر بند کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ شہر کی سیاسی صورتحال کے پیش نظر محکمہ داخلہ سندھ نے کراچی میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی جس کے تحت شہر میں جلسے ، جلوسوں اور ریلیوں پر ایک ماہ کیلئے پابندی ہو گی ۔

آفاق احمد کی نظر بندی کی خبر سنتے ہی ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے باہر ان کے استقبال کیلئے منتظر سینکڑوں کارکنان سخت مشتعل ہو گئے اور انہوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیا جس سے ٹریفک بری طرح جام ہو گیا ۔ اس موقع پر مہاجر قومی موومنٹ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومتی فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کیا جائے گی ۔

ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق صوبائی سینئر وزیر اور سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا آفاق احمد کی حمایت میں پھر سیاسی میدان میں کود پڑے اور آفاق احمد پر حکومتی پابندی کی کھل کر مذمت کی ۔ ذوالفقار مرزا کا جیو ٹی وی پر کہنا تھا کہ اگر آفاق احمد نقص امن کے لئے خطرہ ہیں تو صوبے میں اور بھی لوگ امن کیلئے خطرہ ہیں ، انہیں کیوں نہیں نظر بند کیا جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ آفاق احمد کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ان کی حفاظت وہ خود اور سندھ کے غیرت مند لوگ کریں گے ۔ صوبائی حکومت کے اس اقدام کا عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے ۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ذوالفقار مرزا نے ایک بیان میں آفاق احمد کو مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کی حریف جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے بڑا مہاجر رہنما قرار دیتے ہوئے صدر آصف علی زرداری کے بعد ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سیاسی اسیر قرار دیا تھا جس کے بعد کراچی سمیت ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے اور پندرہ افراد ان ہنگاموں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے ۔

سیاسی ماہرین اور مبصرین کے مطابق آفاق احمد کی نظر بندی سے متعلق حکومتی فیصلے کا فوری طور پر اگر چہ رد عمل سامنے نہیں آیا تاہم اس کے شہر کے امن پر دوررس اثرات سامنے آ سکتے ہیں ، اگر چہ صوبائی حکومت نے آفاق احمدکو فوری طور پر نظر بند کر کے اور اس کے رد عمل کو روکنے کیلئے دفعہ ایک سو چوالیس کا نفاذ کر دیا ہے تاہم سوال یہ ہے کہ ایک ماہ بعد کیا آفاق احمد کی رہائی امن کیلئے خطرہ نہیں رہے گی ؟ اور کب تک شہر میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ رہ سکتی ہے؟

دوسری جانب آفاق احمد اور ذوالفقار مرزا کے مراسم بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں اور ان تعلقات پر متحدہ قومی موومنٹ کی ناراضگی کی گواہی آج بھی کراچی کی دیواروں پر ہونے والی وال چاکنگ دے رہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ عوامی نیشنل پارٹی نے اگر چہ آفاق احمد کی نظر بندی پر فوری کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ کے بجائے مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی ) کا ہی ساتھ دے گی ۔