چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ صدرآصف علی زرداری کو فوجداری مقدمات میں آئین نے استثنیٰ دیا ہے ۔ ان کے خیال میں اگر وزیراعظم عدالت کے کہنے پر سوئس حکام کو خط لکھتے ہیں تو آئین کی خلاف ورزی ہو گی
پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور عدلیہ بحالی تحریک میں اہم کردار ادا کرنے والے معروف قانون داں چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عدلیہ آئینی حدود سے تجاوز کر رہی ہے ، این آر او عملدرآمد کیس میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے بچاؤ کا بھی کوئی امکان نہیں ۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ صدرآصف علی زرداری کو فوجداری مقدمات میں آئین نے استثنیٰ دیا ہے ۔ ان کے خیال میں اگر وزیراعظم عدالت کے کہنے پر سوئس حکام کو خط لکھتے ہیں تو آئین کی خلاف ورزی ہو گی ۔ عدالت کے پاس آئین تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ہے لیکن وہ ایک وزیراعظم کے بعد دوسرے کو گھر بھیج کر کریز سے باہر نکل رہی ہے اور آئینی حدود کے باہر قدم رکھ رہی ہے ۔
اعتزاز احسن کے بقول بعض عناصر عدلیہ کو استعمال کر رہے ہیں اور سیاسی میدانوں سے معاملات اٹھا کر عدالت میں لے جاتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ایسے سیاستدان بھی قصور وار ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی درخواست پر عدالت ایک دن میں کمیشن قائم کر دیتی ہے ، عمران خان کی درخواست کے دوسرے ہفتے بعد وزیراعظم گھر بھیج دیا جاتا ہے ۔ اپو زیشن کے دیگر راہنماوٴں کی درخواستوں کی فوری سماعت ہو جاتی ہے۔عدلیہ کو سیاسی مقدمات کے بجائے لوگوں کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این آر او عملدرآمدکیس میں یوسف رضا گیلانی کی نا اہلی کے بعد وہ نہیں سمجھتے کہ عدلیہ اور حکومت کے مابین کوئی درمیانی راستہ نکل سکتا ہے لہذا راجہ پرویز اشرف کے حوالے سے بھی کسی رعایت کا امکان نہیں ۔
پار لیمنٹ کی مدت مکمل ہونے تک عدلیہ وزیر اعظم کو نا اہل قرار دیتی رہے گی جبکہ پا رلیما ن نیا وزیر اعظم منتخب کر تی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت پارلیمان کو تحلیل کر سکتی ہے اور نہ ہی فوج سیاسی معا ملات میں مدا خلت کر سکتی ہے ۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ صدرآصف علی زرداری کو فوجداری مقدمات میں آئین نے استثنیٰ دیا ہے ۔ ان کے خیال میں اگر وزیراعظم عدالت کے کہنے پر سوئس حکام کو خط لکھتے ہیں تو آئین کی خلاف ورزی ہو گی ۔ عدالت کے پاس آئین تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ہے لیکن وہ ایک وزیراعظم کے بعد دوسرے کو گھر بھیج کر کریز سے باہر نکل رہی ہے اور آئینی حدود کے باہر قدم رکھ رہی ہے ۔
اعتزاز احسن کے بقول بعض عناصر عدلیہ کو استعمال کر رہے ہیں اور سیاسی میدانوں سے معاملات اٹھا کر عدالت میں لے جاتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ایسے سیاستدان بھی قصور وار ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی درخواست پر عدالت ایک دن میں کمیشن قائم کر دیتی ہے ، عمران خان کی درخواست کے دوسرے ہفتے بعد وزیراعظم گھر بھیج دیا جاتا ہے ۔ اپو زیشن کے دیگر راہنماوٴں کی درخواستوں کی فوری سماعت ہو جاتی ہے۔عدلیہ کو سیاسی مقدمات کے بجائے لوگوں کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این آر او عملدرآمدکیس میں یوسف رضا گیلانی کی نا اہلی کے بعد وہ نہیں سمجھتے کہ عدلیہ اور حکومت کے مابین کوئی درمیانی راستہ نکل سکتا ہے لہذا راجہ پرویز اشرف کے حوالے سے بھی کسی رعایت کا امکان نہیں ۔
پار لیمنٹ کی مدت مکمل ہونے تک عدلیہ وزیر اعظم کو نا اہل قرار دیتی رہے گی جبکہ پا رلیما ن نیا وزیر اعظم منتخب کر تی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت پارلیمان کو تحلیل کر سکتی ہے اور نہ ہی فوج سیاسی معا ملات میں مدا خلت کر سکتی ہے ۔