کراچی کی سیاسی تاریخ نے بدھ کو ایک اہم موڑ لیا ہے۔ ایم کیو ایم حقیقی کے سرگرم کارکن عامر خان نے ایم کیو ایم میں دوبارہ واپسی کے لئے اپنی راہ ہموارکر لی ہے۔ بدھ کو عامر خان نے تقریباً انیس سال بعد متحدہ قومی مومنٹ کے صدر دفتر نائن زیرو عزیزآباد کے قریب واقع لال قلعہ گراوٴنڈ میں ایک اہم اجلاس میں شرکت کی جس میں متحدہ کے مقتول کارکنوں کے لواحقین بھی موجود تھے ۔
اجلاس میں عامر خان نے ورثاء سے باقاعدہ معافی طلب کی اور کہا کہ وہ 1992ء سے جو ہوا اس کی ذمے داری قبول کرتے ہیں۔1992 ء کے بعد کی صورتحال سراسر غلط فیصلوں کا نتیجہ تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کئے پر پشیمان ہیں ۔ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین اور مقتولین کے ورثاء انہیں معاف کردیں تووہ جب تک زندگی رہی ادنیٰ کارکن کی حیثیت سے کام کرتے رہیں گے ۔اس پر اجلاس میں شریک لواحقین اور الطاف حسین نے عامر خان کو معافی دیئے جانے کا اعلان کیا۔
واضح رہے کہ عامر خان دو روز پہلے ہی جیل سے رہا ہوئے ہیں۔ انہیں اپریل 2002ء میں سابق رکن صوبائی اسمبلی کے بھائی کے قتل کے الزام میں ایم کیو ایم حقیقی کے ایک اور اہم رہنما آفاق احمد کے ہمراہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔ گزشتہ سال اسی کیس میں آفاق اور عامر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ۔
عامر خان ابتداء میں مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے ساتھ ساتھ تھے تاہم1992 میں انہوں نے ایم کیو ایم حقیقی کے نام سے ایک اور جماعت بنالی۔آفاق احمد کواس جماعت کا چیئرمین اور عامر خان کو سیکریٹری جنرل منتخب کیا گیا تاہم 1992ء میں ہی ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن شروع ہوگیا جس میں جماعت کے بیشتر کارکنوں کو ابدی نیند سونا پڑا۔
9 مئی 2011 کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس غلام سرور کورائی پر مشتمل سنگل بینچ نے آفاق احمد اور عامر خان کی سزا معطل کرتے ہوئے فی کس تین لاکھ کی ضمانت پردونوں کی رہائی کا حکم دیا تھا تاہم اسی روز سندھ حکومت کے محکمہ داخلہ کے حکم پر عامرخان کو ایم پی او کے تحت 60 دن کے لئے نظر بند کر دیا گیا جبکہ آفاق احمد نے نئے مقدمے میں ممکنہ گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی تھی ۔ 23 مئی کو ڈیڑھ ماہ کی نظر بندی کے بعد عامر خان کو رہا کر دیا گیا ۔