پاک امریکہ تعلقات پر نظرِثانی کے لیے سفارشات تیار

  • ج

پاک امریکہ تعلقات پر نظرِثانی کے لیے سفارشات تیار

پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے پاک امریکہ تعلقات پر نظرِ ثانی کے لیے سفارشات کی تیاری کا عمل مکمل کر لیا ہے۔

سترہ رکنی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر رضا ربانی نے بدھ کو اسلام آباد میں کمیٹی کے آخری اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سفارشات دوطرفہ تعاون سے متعلق تمام اُمور کا احاطہ کرتی ہیں۔

سینیٹر رضا ربانی

’’یہ مجموعی طور پر 16 سفارشات ہیں اور ان کے ساتھ اگر ذیلی سفارشات کو ملا لیں تو یہ 35 سے تجاوز کر جاتی ہیں۔‘‘

رضا ربانی نے سفارشات کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ قوانین اُنھیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے کیوں کہ تاحال یہ پارلیمان کے سامنے پیش نہیں کی گئی ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ سفارشات تیار کرتے وقت تمام متعلقہ اداروں بالخصوص وزارت خارجہ اور وزارت دفاع سے تفصیلی مشاورت کی گئی تاکہ مجوزہ مسودے میں قومی سلامتی سے متعلق تمام اُمور پر اتفاق رائے کو یقینی بنایا جا سکے۔

’’کمیٹی کی سفارشات کے اوپر اُمور خارجہ اور دفاع کی وزارتوں نے اپنی رائے دی ہے اور ان آراء کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہم نے کچھ کو قبول کیا اور کچھ سفارشات اصل شکل میں جانے دیں لیکن فی الواقع ان وزارتوں کی طرف سے کوئی اعتراضات نہیں تھے اُن کی (اپنی) سفارشات تھیں۔‘‘

پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ نے بتایا کہ یہ سفارشات خط کی شکل میں اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو ارسال کی جا رہی ہیں تاکہ حتمی منظوری کے لیے انھیں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے سامنے رکھا جا سکے۔

پاکستان کی سرحدی چوکیوں پر 26 نومبر کو نیٹو کے حملے میں دو درجن فوجیوں کی ہلاکت کے بعد حکومت نے امریکہ اور اتحادی افواج کے ساتھ تعاون پر نظرثانی کا فیصلہ کیا تھا جب کہ پاکستان کے راستے نیٹو کے لیے رسد کی ترسیل پر بھی پابندی لگا دی گئی جس کی بحالی پارلیمان کی منظوری سے مشروط ہے۔