مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ قومی مسائل پر دونوں جماعتوں کے خیالات ایک جیسے ہیں
پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں ان دنوں گہما گہمی دیکھنے میں آرہی ہے اور سیاسی جماعتوں کی ایک دوسرے سے میل جول کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
ملک میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) قبل از وقت انتخابات کی حامی ہے اور اس حوالے سے وہ دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی ملاقاتیں کر رہی ہے۔
حکومتی اتحاد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ اور ملک میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے وفود کے درمیان منگل کو اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جس میں شرکا کے بقول پاکستان کے موجودہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے سینیئر رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ملک کو درپیش معاشی بدحالی، توانائی کے بحران، بلوچستان میں بدامنی کا سیاسی حل جلد نکالنے کی ضرورت سمیت دیگر معاملات پر بات چیت ہوئی۔
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ قومی مسائل پر دونوں جماعتوں کے خیالات ایک جیسے ہیں اور وہ ایم کیو ایم کا نکتہ نظر اور پیغام اپنی قیادت کو پہنچائیں گے۔
دریں اثناء مسلم لیگ ن اور حکمران پیپلز پارٹی کے درمیان منگل کو ہونے والی ملاقات ایک دن کے لیے ملتوی ہو گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس ملاقات میں نئے صوبوں کی تشکیل کے لیے قائم قومی کمیشن کے بارے میں مشاورت کی جانی ہے۔
حکومت نے گزشتہ ہفتے صوبہ پنجاب کو تقسیم کرکے نئے صوبے بنانے کےلیے ایک کمیشن تشکیل دیا تھا جس پر حزب مخالف کی نواز لیگ نے تحفظات کا اظہار کرے ہوئے اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے قائدین انتظامی بنیادوں پر پنجاب میں نئے صوبوں کی حمایت کرتے آئے ہیں، مگر اُن کا الزام ہے کہ پیپلز پارٹی سیاسی مفادات کی خاطر جنوبی پنجاب نامی مجوزہ صوبے کی تشکیل چاہتی ہے۔
ملک میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) قبل از وقت انتخابات کی حامی ہے اور اس حوالے سے وہ دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی ملاقاتیں کر رہی ہے۔
حکومتی اتحاد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ اور ملک میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے وفود کے درمیان منگل کو اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جس میں شرکا کے بقول پاکستان کے موجودہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے سینیئر رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ملک کو درپیش معاشی بدحالی، توانائی کے بحران، بلوچستان میں بدامنی کا سیاسی حل جلد نکالنے کی ضرورت سمیت دیگر معاملات پر بات چیت ہوئی۔
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ قومی مسائل پر دونوں جماعتوں کے خیالات ایک جیسے ہیں اور وہ ایم کیو ایم کا نکتہ نظر اور پیغام اپنی قیادت کو پہنچائیں گے۔
دریں اثناء مسلم لیگ ن اور حکمران پیپلز پارٹی کے درمیان منگل کو ہونے والی ملاقات ایک دن کے لیے ملتوی ہو گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس ملاقات میں نئے صوبوں کی تشکیل کے لیے قائم قومی کمیشن کے بارے میں مشاورت کی جانی ہے۔
حکومت نے گزشتہ ہفتے صوبہ پنجاب کو تقسیم کرکے نئے صوبے بنانے کےلیے ایک کمیشن تشکیل دیا تھا جس پر حزب مخالف کی نواز لیگ نے تحفظات کا اظہار کرے ہوئے اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے قائدین انتظامی بنیادوں پر پنجاب میں نئے صوبوں کی حمایت کرتے آئے ہیں، مگر اُن کا الزام ہے کہ پیپلز پارٹی سیاسی مفادات کی خاطر جنوبی پنجاب نامی مجوزہ صوبے کی تشکیل چاہتی ہے۔