پاکستان کی ایک صوبائی حکومت نے ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت پر رہائی کے عدالتی فیصلے کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد بھارت اور امریکہ کی طرف سے بھی تحفظات اور تشویش کا اظہار دیکھنے میں آچکا ہے۔
منگل کو صوبہ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ذکی الرحمن لکھوی کے خلاف شواہد موجود تھے لیکن لاہور ہائی کورٹ نے انھیں نظرانداز کرتے ہوئے رہائی کے احکامات جاری کیے۔
پنجاب حکومت کی درخواست میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے لکھوی کو خدشہ نقض امن کے قانون کے تحت دوبارہ نظر بند کرنے کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
ذکی الرحمن لکھوی کو 26 نومبر 2008ء کو بھارتی شہر ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں 2009ء میں دیگر چھ افراد کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا اور گزشتہ دسمبر میں عدالت نے انھیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
لیکن اس حکم کے فوری بعد ہی حکام نے انھیں خدشہ نقض امن کے قانون کے تحت ایک ماہ کے لیے دوبارہ تحویل میں لے لیا تھا جس میں بعد ازاں تین بار ایک، ایک ماہ کی توسیع کی جاتی رہی۔
تاحال ذکی الرحمن لکھوی کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ وہ ضمانت پر رہائی کے بعد کہاں ہیں۔
بھارت نے پاکستانی عدالت کے فیصلے پر سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا لکھوی کی رہائی سے پاکستان کی دہشت گردوں کے خلاف مبینہ دُہری پالیسی کے تاثر کو تقویت ملی ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر نے پاکستان کے سیکرٹری خارجہ کو اپنی سخت تشویش سے آگاہ کر دیا ہے اور ان کے بقول اس فیصلے سے دو طرفہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
تاہم پاکستانی دفترِ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ایک تحریری بیان میں اس کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک ایسے وقت جب پاکستان دہشت گردی کے عفریت کے خلاف جنگ میں ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، پاکستان پر اس قسم کی الزام تراشی غیر مناسب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عدالتی فیصلوں کا احترام کرتا ہے اور لکھوی کے مقدمے میں تاخیر اور پیچیدگی بھارت کے عدم تعاون کی وجہ سے ہوئی۔
امریکہ نے بھی ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت پر رہائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بارے میں اپنی تشویش سے پاکستانی عہدیداروں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔