پشاور میں احتجاجی دھرنے کے شرکا سے خطاب میں تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اُن کی جماعت امریکہ اور نیٹو ممالک کی افواج کے لیے رسد سے لدے ٹرکوں کی صوبائی حدود میں آمد و رفت اُس وقت تک بند رکھے گی جب تک امریکہ ڈرون حملوں کا سلسلہ روکنے کی یقین دہانی نہیں کرواتا۔
پشاور —
پاکستان شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ملک میں امن کو ڈرون حملوں کی بندش سے مشروط کرتے ہوئے نیٹو سپلائی کا راستہ روکنے کا اپنا احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہفتہ کو پشاور مضافات میں رنگ روڈ پر تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور قومی جمہوری اتحاد کے ہزاروں کارکنوں نے دھرنا دیا جس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ڈرون حملے روکنے کے لیے امریکہ پر دباؤ ڈالنے کا حربہ ہے۔
’’جب تک ڈرون حملے نہیں رکتے ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔۔۔ ہمارا احتجاج خیبر پختونخواہ سے شروع ہو کر پورے ملک میں جائے گا۔‘‘
افغانستان میں تعینات امریکہ اور نیٹو افواج کو سامان رسد کا ایک بڑا حصہ خیبر پختونخواہ سے ہوتا ہوا قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کے راستے پہنچایا جاتا ہے۔
تحریک انصاف کے سربراہ نے وفاقی حکومت کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ڈرون حملے بند کروانے کی دوغلی حکمت عملی پر کاربند ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا پشاور ہائی کورٹ ڈرون حملوں سے متعلق اپنا فیصلہ دے چکی ہے جس میں مرکزی حکومت سے اس ضمن میں اقدامات کرنے کو کہا گیا۔ ان کے بقول وہ اس فیصلے کو لے کر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔
تحریک انصاف مرکز میں حزب اختلاف کی ایک بڑی سیاسی جماعت بھی ہے۔
وفاقی حکومت کے عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں نیٹو سپلائی روکنے سے ڈرون حملوں کا معاملہ حل نہیں ہو سکتا اور حکومت اس کے لیے تمام متعلقہ فورمز پر آواز اٹھا رہی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ہفتہ کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ نیٹو میں ترکی سمیت پاکستان کے بہت سے دوست ممالک بھی ہیں اور اس رسد کو روکنے سے حالات خراب ہو سکتے ہیں۔
’’آپ کو سفارتی ذرائع سے ملکوں کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے لیکن اس کے لیے اتنا جنگجو قسم کا ماحول نہیں بنا دینا چاہیے کہ ہم کسی کی گردن دبو چنے لگیں اور پھر دوسرے جواب میں ہماری گردن دبوچنے لگیں، پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔‘‘
خیبر پختونخواہ کے حکمران اتحاد میں شامل جماعت اسلامی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ نیٹو افواج کے سامان رسد کو روکنے کے لیے کراچی میں احتجاج کریں گے۔
خیبر پختونخواہ کی صوبائی کابینہ نے رواں ہفتے اپنے جنوبی ضلع ہنگو میں ہونے والے ڈرون حملے خلاف جمع کو ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ اسلام آباد میں پارلیمان اور امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا جائے گا، لیکن اس بارے میں تاحال کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
ہفتہ کو جب پشاور میں احتجاج کیا گیا تو اس میں صوبائی حکومت کے کسی عہدیدار نے شرکت نہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے قافلے کی شکل میں پشاور روانگی سے قبل ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ صوبائی حکومت بعض قانونی وجوہات کے باعث فی الوقت اس احتجاج میں شامل نہیں، لیکن انھوں نے دھرنے سے خطاب کے دوران خیبر پختونخواہ حکومت کو بھی اس احتجاج میں شامل ہونے کا کہا۔
تحریک انصاف نے پشاور میں دھرنے کا اعلان ہنگو میں ڈرون حملے سے پہلے ہی کر رکھا تھا جس کی وجہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں یکم نومبر کو ہوا وہ ڈرون حملہ تھا جس میں تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ حکیم اللہ محسود ہلاک ہو گیا اور اس واقعہ کے بعد وفاقی حکومت اور کالعدم شدت پسند تنظیم کے درمیان مجوزہ امن مذاکرات کی کوششیں تعطل کا شکار ہو گئیں۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کے ہوتے ہوئے بات چیت کا عمل کامیاب نہیں ہو سکتا اور انہی کو رکوانے کی کوشش میں نیٹو رسد کی ترسیل روکی جائے گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 11 مئی کے انتخابات سے قبل اُن کی جماعت نے عوام سے جو وعدے کیے تھے اُن میں بد اعنوانی اور ڈرون حملوں کا خاتمہ شامل تھا، اور تحریک انصاف انھیں پورا کرنے کے لیے اپنے اختیارات کا مکمل استعمال کرے گی۔
’’اگر ہم مرکز میں ہوتے، ہم نے پہلے نیٹو سپلائی بند کرنی تھی، اس کے بعد (اقوامِ متحدہ کی) سلامتی کونسل جانا تھا اور اس کے بعد ہم نے پاکستانی فضائیہ کو کہنا تھا کہ ڈرونز کو گرا دو۔ کیوں کہ ہمارے پاس صرف صوبہ ہے، ہمارے اختیارات میں صرف صوبے کے اندر نیٹو سپلائی بند کرنا ہے اور وہ انشا اللہ ہم کریں گے۔‘‘
ہفتہ کو پشاور مضافات میں رنگ روڈ پر تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور قومی جمہوری اتحاد کے ہزاروں کارکنوں نے دھرنا دیا جس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ڈرون حملے روکنے کے لیے امریکہ پر دباؤ ڈالنے کا حربہ ہے۔
’’جب تک ڈرون حملے نہیں رکتے ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔۔۔ ہمارا احتجاج خیبر پختونخواہ سے شروع ہو کر پورے ملک میں جائے گا۔‘‘
افغانستان میں تعینات امریکہ اور نیٹو افواج کو سامان رسد کا ایک بڑا حصہ خیبر پختونخواہ سے ہوتا ہوا قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کے راستے پہنچایا جاتا ہے۔
تحریک انصاف کے سربراہ نے وفاقی حکومت کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ڈرون حملے بند کروانے کی دوغلی حکمت عملی پر کاربند ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا پشاور ہائی کورٹ ڈرون حملوں سے متعلق اپنا فیصلہ دے چکی ہے جس میں مرکزی حکومت سے اس ضمن میں اقدامات کرنے کو کہا گیا۔ ان کے بقول وہ اس فیصلے کو لے کر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔
تحریک انصاف مرکز میں حزب اختلاف کی ایک بڑی سیاسی جماعت بھی ہے۔
وفاقی حکومت کے عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں نیٹو سپلائی روکنے سے ڈرون حملوں کا معاملہ حل نہیں ہو سکتا اور حکومت اس کے لیے تمام متعلقہ فورمز پر آواز اٹھا رہی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ہفتہ کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ نیٹو میں ترکی سمیت پاکستان کے بہت سے دوست ممالک بھی ہیں اور اس رسد کو روکنے سے حالات خراب ہو سکتے ہیں۔
’’آپ کو سفارتی ذرائع سے ملکوں کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے لیکن اس کے لیے اتنا جنگجو قسم کا ماحول نہیں بنا دینا چاہیے کہ ہم کسی کی گردن دبو چنے لگیں اور پھر دوسرے جواب میں ہماری گردن دبوچنے لگیں، پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔‘‘
خیبر پختونخواہ کے حکمران اتحاد میں شامل جماعت اسلامی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ نیٹو افواج کے سامان رسد کو روکنے کے لیے کراچی میں احتجاج کریں گے۔
خیبر پختونخواہ کی صوبائی کابینہ نے رواں ہفتے اپنے جنوبی ضلع ہنگو میں ہونے والے ڈرون حملے خلاف جمع کو ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ اسلام آباد میں پارلیمان اور امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا جائے گا، لیکن اس بارے میں تاحال کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
ہفتہ کو جب پشاور میں احتجاج کیا گیا تو اس میں صوبائی حکومت کے کسی عہدیدار نے شرکت نہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے قافلے کی شکل میں پشاور روانگی سے قبل ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ صوبائی حکومت بعض قانونی وجوہات کے باعث فی الوقت اس احتجاج میں شامل نہیں، لیکن انھوں نے دھرنے سے خطاب کے دوران خیبر پختونخواہ حکومت کو بھی اس احتجاج میں شامل ہونے کا کہا۔
تحریک انصاف نے پشاور میں دھرنے کا اعلان ہنگو میں ڈرون حملے سے پہلے ہی کر رکھا تھا جس کی وجہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں یکم نومبر کو ہوا وہ ڈرون حملہ تھا جس میں تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ حکیم اللہ محسود ہلاک ہو گیا اور اس واقعہ کے بعد وفاقی حکومت اور کالعدم شدت پسند تنظیم کے درمیان مجوزہ امن مذاکرات کی کوششیں تعطل کا شکار ہو گئیں۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کے ہوتے ہوئے بات چیت کا عمل کامیاب نہیں ہو سکتا اور انہی کو رکوانے کی کوشش میں نیٹو رسد کی ترسیل روکی جائے گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 11 مئی کے انتخابات سے قبل اُن کی جماعت نے عوام سے جو وعدے کیے تھے اُن میں بد اعنوانی اور ڈرون حملوں کا خاتمہ شامل تھا، اور تحریک انصاف انھیں پورا کرنے کے لیے اپنے اختیارات کا مکمل استعمال کرے گی۔
’’اگر ہم مرکز میں ہوتے، ہم نے پہلے نیٹو سپلائی بند کرنی تھی، اس کے بعد (اقوامِ متحدہ کی) سلامتی کونسل جانا تھا اور اس کے بعد ہم نے پاکستانی فضائیہ کو کہنا تھا کہ ڈرونز کو گرا دو۔ کیوں کہ ہمارے پاس صرف صوبہ ہے، ہمارے اختیارات میں صرف صوبے کے اندر نیٹو سپلائی بند کرنا ہے اور وہ انشا اللہ ہم کریں گے۔‘‘