پاکستان کے شمال مغرب میں گزشتہ 24 گھنٹوں سے جاری موسلادھار بارش کے باعث ایک درجن سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں جب کہ ندی نالوں میں سیلابی صورتحال کے علاوہ بعض علاقوں میں پہاڑی تودے گرنے سے آمدورفت بھی معطل ہو کر رہی گئی ہے۔
خیبر پختونخواہ میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے ترجمان لطیف الرحمن کے مطابق حالیہ بارشوں سے مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
سوات، مانسہرہ اور چترال کے مختلف علاقوں میں بارشوں کے باعث مختلف مقامات پر پہاڑی تودے گرنے سے سڑکیں متاثر ہوئی ہیں جہاں آمد و رفت بحال کرنے کے لیے امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔
بارشوں کے باعث مکانوں کی چھتیں گرنے کے علاوہ کئی علاقوں میں فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی موسلادھار بارشوں کی وجہ سے متعدد علاقوں میں سیلابی صورتحال دیکھنے میں آئی۔ باڑہ خوار نالے میں پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد یہ پانی بٹہ تل کے علاقے میں داخل ہوگیا جہاں درجنوں دکانیں اور اس ریلے میں بہہ گئیں۔
بارشوں سے متاثرہ علاقوں کے لیے امدادی کاموں کی تفصیلات کے بارے میں ترجمان لطیف الرحمن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دو روز قبل ہی تمام اضلاع کی انتظامیہ کو اس بارے میں انتباہ جاری کر دیا گیا تھا اور تمام علاقوں میں انتظامیہ نے امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
محکمہ موسمیات نے بارشوں کا سلسلہ آئندہ چوبیس گھنٹوں تک جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے جس سے خدشہ ہے کہ جانی و مالی نقصان میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
گزشتہ ماہ بھی شمال مغربی پاکستان کے علاوہ بلوچستان میں ہونے والے غیر معمولی بارشوں کے باعث 120 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
پاکستان کو گزشتہ چند سالوں سے غیر معمولی موسمیاتی تغیرات کا سامنا ہے جس دوران غیر معمولی بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے سیکڑوں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔