پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں گزشتہ تین روز سے جاری موسلادھار بارشوں کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 33 تک پہنچ گئی ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گرنے کی وجہ سے ہوئیں اور ان واقعات میں 47 افراد زخمی بھی ہوئے۔
پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں مختلف حادثات میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہوئے جن میں وہ سات مزدور بھی شامل ہیں جو قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں کوئلے کی کان کے اچانک بیٹھ جانے سے دب کر ہلاک ہو گئے۔
پنجاب کے مختلف علاقوں سے بھی بارش کے باعث ہونے والے حادثات میں کم از کم تین افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
قبل ازیں ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں گزشتہ تین روز سے جاری بارشوں کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں کم ازکم 17 افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔
پاکستان کو گزشتہ چند سالوں سے غیر معمولی موسمیاتی تغیرات کا سامنا ہے جس دوران غیر معمولی بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے سیکڑوں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔
پاکستان کی محکمہ موسمیات کے سربراہ ڈاکٹر غلام رسو ل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کے مہینے میں ملک کے مختلف حصوں میں جاری بارشوں کا یہ سلسلہ ایک غیر معمولی عمل ہے جس کی وجہ ان کے بقول غیر معمولی موسمیاتی تغیراتی عمل النینو ہے۔
" یہ ایک غیر معمولی صورت حال ہے اس سے پہلے پاکستان میں اورخاص طور پر پورے ملک میں مارچ کے مہینے میں تواتر کے ساتھ ایسی بارشیں نہیں ہوتیں کچھ علاقوں میں تو ایسا ہوتا رہا ہے لیکن یہ ایک غیر معمولی صورت حال ہے اور اس میں موسمیاتی تغیر کا عمل دخل بڑا نمایاں ہے اس کے ساتھ النینو اس وقت زوال پذیر ہے اور جب یہ اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہو تو موسم بہار میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں"۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا حالیہ سلسلہ پیر تک جاری رہنے کا امکان ہے لیکن دو روز کے وقفے کے بعد یہ سلسلہ آئندہ چند روز کے لیے دوبارہ شروع ہو جائے گا۔
گزشتہ سال مون سون کی بارشوں کے دوران ہونے والے حادثات میں پاکستان میں 80 سے زائد افراد ہلاک اور تین لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے۔