محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شدید بارشوں کا سلسلہ 16 سے 17 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہے گا جس سے آبی گزرگاہوں میں پانی کی سطح بلند ہوسکتی ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان میں مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ پیر سے شروع ہو رہا ہے اور محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں تیز بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والے مرکز نے شدید بارشوں کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا انتباہ بھی جاری کیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شدید بارشوں کا سلسلہ 16 سے 17 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہے گا۔
انھوں نے بتایا کہ دریائے سندھ میں فی الوقت نچلے درجے کا سیلاب ہے جب کہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں بارشوں سے ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہوسکتی ہے۔
محمد ریاض کے مطابق پنجاب میں راولپنڈی ڈویژن، لاہور، گوجرانوالہ، سرگودھا، ڈیرہ غازی خان اور بعض دیگر مقامات پر بھی مون سون کے اس سلسلے کی بارشیں ہوں گی جب کہ سندھ اور بلوچستان کے مشرقی حصوں میں بھی مزید بارشیں ہوسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں چھوڑے جانے والے پانی کا ریلہ بھی پاکستان میں اس دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ کرے گا جس سے دریائے کے قریبی علاقوں میں نقصان کا اندیشہ ہے۔
’’قصور کے گرد و نواح میں ایسے دیہات جو دریا کے کنارے آباد ہیں یا پھر جہاں لوگوں نے دریا کے پاٹ پر گھر بنا رکھے ہیں یا فصلیں کاشت کر رکھی ہیں تو وہ متاثر ہوسکتے ہیں۔‘‘
ادھر آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں میں شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 26 ہزار سے زائد خیمے پہنچا دیے گئے ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی امداد کا کام بھی جاری ہے۔
پیر کو ادارے کے مطابق تمام صوبائی اور دیگر متعلقہ اداروں کو نشیبی علاقوں، دریاؤں، ندی نالوں کی گزرگاہوں اور قریبی علاقوں کو خالی کرانے کی ہدایت بھی جاری کردی گئی ہے۔
پاکستان کو گزشتہ تین برسوں سے ہر سال مون سون کے موسم میں شدید سیلابوں کا سامنا رہا ہے جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور لاکھوں متاثر ہوچکے ہیں جب کہ وسیع رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ اور بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچ چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہمدردی ’یو این او سی ایچ اے‘ یہ کہہ چکا ہے کہ وہ پاکستان میں بارشوں اور سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اگر حکومت پاکستان کو اس کی مدد درکار ہوگی تو وہ حکومت کی درخواست پر معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والے مرکز نے شدید بارشوں کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا انتباہ بھی جاری کیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شدید بارشوں کا سلسلہ 16 سے 17 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہے گا۔
انھوں نے بتایا کہ دریائے سندھ میں فی الوقت نچلے درجے کا سیلاب ہے جب کہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں بارشوں سے ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہوسکتی ہے۔
محمد ریاض کے مطابق پنجاب میں راولپنڈی ڈویژن، لاہور، گوجرانوالہ، سرگودھا، ڈیرہ غازی خان اور بعض دیگر مقامات پر بھی مون سون کے اس سلسلے کی بارشیں ہوں گی جب کہ سندھ اور بلوچستان کے مشرقی حصوں میں بھی مزید بارشیں ہوسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں چھوڑے جانے والے پانی کا ریلہ بھی پاکستان میں اس دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ کرے گا جس سے دریائے کے قریبی علاقوں میں نقصان کا اندیشہ ہے۔
’’قصور کے گرد و نواح میں ایسے دیہات جو دریا کے کنارے آباد ہیں یا پھر جہاں لوگوں نے دریا کے پاٹ پر گھر بنا رکھے ہیں یا فصلیں کاشت کر رکھی ہیں تو وہ متاثر ہوسکتے ہیں۔‘‘
ادھر آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں میں شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 26 ہزار سے زائد خیمے پہنچا دیے گئے ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی امداد کا کام بھی جاری ہے۔
پیر کو ادارے کے مطابق تمام صوبائی اور دیگر متعلقہ اداروں کو نشیبی علاقوں، دریاؤں، ندی نالوں کی گزرگاہوں اور قریبی علاقوں کو خالی کرانے کی ہدایت بھی جاری کردی گئی ہے۔
پاکستان کو گزشتہ تین برسوں سے ہر سال مون سون کے موسم میں شدید سیلابوں کا سامنا رہا ہے جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور لاکھوں متاثر ہوچکے ہیں جب کہ وسیع رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ اور بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچ چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہمدردی ’یو این او سی ایچ اے‘ یہ کہہ چکا ہے کہ وہ پاکستان میں بارشوں اور سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اگر حکومت پاکستان کو اس کی مدد درکار ہوگی تو وہ حکومت کی درخواست پر معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔