چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ترقیاتی فنڈز کے نام پر من پسند افراد کو نواز گیا۔
اسلام آباد —
پاکستان کی اعلٰی ترین عدالت نے اربوں روپے کے صوابدیدی فنڈز کے غیر قانونی اجرا پر سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ترقیاتی فنڈز کے نام پر من پسند افراد کو نواز گیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال بھی کیا اس لیے پرویز اشرف اور دیگر متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
سابق وزیراعظم کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بحیثیت وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو اپنے صوابدیدی فنڈز جاری کرنے کا کلی اختیار تھا جسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
راجہ پرویز اشرف نے اپنے دور اقتدار کے میں عام انتخابات سے کچھ عرصہ قبل ہی چالیس ارب روپے سے زائد ترقیاتی فنڈز جاری کیے تھے جن میں سے ایک بڑی رقم اُنھوں نے اپنے انتخابی حلقے گوجر خان میں ترقیاتی کاموں کے لیے جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ رقوم کئی دیگر منصوبوں کے لیے مختص فنڈز میں سے نکال کر جاری کی گئی تھیں اور اس بارے میں اطلاعات سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے تین رکنی بینچ تشکیل دے تھا۔
عدالت اس معاملے پر فیصلہ پہلے ہی محفوظ کر چکی تھی جو جمعرات کو سنایا گیا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف بلا تفریق کارروائی اور ایسے عدالتی فیصلوں سے ملک میں طرز حکمرانی بہتر ہوگی۔
سابق جسٹس شائق عثمانی کا کہنا تھا ’’ہمارے یہاں ایک عام سی چیز ہے کہ اگر کسی کی غلط اقدامات پکڑے جاتے ہیں تو وہ بہت کم اسے تسلیم کرتے ہیں۔ وہ ہمشہ کوئی بہانہ تلاش کرتے ہیں اور بجائے اپنے خلاف الزامات کا دفاع کریں اسے سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں۔‘‘
عالمی سطح پر بدعنوانی پر نظر رکھنے والی ایک بڑی تنظیم ’ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل‘ نے اپنی تازہ سالانہ رپورٹ میں دنیا کے 177 ممالک میں بدعنوانی سے متعلق درجہ بندی کی فہرست جاری کی ہے جس کے مطابق پاکستان میں 2012ء کے مقابلے میں رواں سال بدعنوانی میں کمی آئی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ترقیاتی فنڈز کے نام پر من پسند افراد کو نواز گیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال بھی کیا اس لیے پرویز اشرف اور دیگر متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
سابق وزیراعظم کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بحیثیت وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو اپنے صوابدیدی فنڈز جاری کرنے کا کلی اختیار تھا جسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
راجہ پرویز اشرف نے اپنے دور اقتدار کے میں عام انتخابات سے کچھ عرصہ قبل ہی چالیس ارب روپے سے زائد ترقیاتی فنڈز جاری کیے تھے جن میں سے ایک بڑی رقم اُنھوں نے اپنے انتخابی حلقے گوجر خان میں ترقیاتی کاموں کے لیے جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ رقوم کئی دیگر منصوبوں کے لیے مختص فنڈز میں سے نکال کر جاری کی گئی تھیں اور اس بارے میں اطلاعات سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے تین رکنی بینچ تشکیل دے تھا۔
عدالت اس معاملے پر فیصلہ پہلے ہی محفوظ کر چکی تھی جو جمعرات کو سنایا گیا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف بلا تفریق کارروائی اور ایسے عدالتی فیصلوں سے ملک میں طرز حکمرانی بہتر ہوگی۔
سابق جسٹس شائق عثمانی کا کہنا تھا ’’ہمارے یہاں ایک عام سی چیز ہے کہ اگر کسی کی غلط اقدامات پکڑے جاتے ہیں تو وہ بہت کم اسے تسلیم کرتے ہیں۔ وہ ہمشہ کوئی بہانہ تلاش کرتے ہیں اور بجائے اپنے خلاف الزامات کا دفاع کریں اسے سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں۔‘‘
عالمی سطح پر بدعنوانی پر نظر رکھنے والی ایک بڑی تنظیم ’ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل‘ نے اپنی تازہ سالانہ رپورٹ میں دنیا کے 177 ممالک میں بدعنوانی سے متعلق درجہ بندی کی فہرست جاری کی ہے جس کے مطابق پاکستان میں 2012ء کے مقابلے میں رواں سال بدعنوانی میں کمی آئی ہے۔