اسلام آباد —
پاکستان کی ایک احتساب عدالت نے ملک کے سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے تمام ریفرنسز بحال کرتے ہوئے مقدمے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو ’نیب‘ کے افسران کو آصف زرداری کے خلاف ریفرنسز کی نقول ان کے وکیل کو فراہم کرنے کا کہا تاکہ ان پر عدالتی کارروائی شروع کی جائے۔
گزشتہ ماہ عدالت نے آصف زرداری کے خلاف تمام پانچ ریفرنسز دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا۔ ان میں وزیراعظم ہاؤس میں ذاتی مقصد کے لیے سرکاری خرچ سے پولو گراؤنڈ کی تعمیر اور ٹریکٹروں کی خریداری کی ایک سرکاری اسکیم میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق ریفرنسز شامل ہیں۔
منگل کو ہونے والی سماعت میں زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل ملک سے باہر ہیں لیکن وہ آئندہ پیشی پر عدالت کے روبرو پیش ہوں گے۔
عدالت نے متعلقہ گواہان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت نو دسمبر تک ملتوی کر دی۔
آصف علی زرداری کے خلاف یہ ریفرنسز نواز شریف کے سابقہ دور حکومت میں قائم کیے گئے تھے۔2007ء میں ملک کے فوجی صدر پرویز مشرف کی طرف سے جاری ہونے والے قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر او) کے تحت یہ مقدمات ختم کر دیے گئے۔
تاہم پاکستان کی عدالت عظمیٰ کی طرف سے این آر او کو کالعدم قرار دے دیا گیا اور اس کے تحت ختم کے گئے تمام مقدمات بحال کر دیے گئے تھے۔
لیکن آصف علی زرداری 2008ء میں ملک کے صدر منتخب ہوئے اور انھیں حاصل صدارتی استثنیٰ کی وجہ سے ان کے خلاف قائم ریفرنسز پر کارروائی شروع نہیں ہو سکی تھی۔
رواں سال ان کی مدت صدارت ختم ہونے کے بعد یہ مقدمات بحال کیے گئے۔
آصف زرداری کی جماعت پیپلز پارٹی کے ایک سینیئر رہنماء جہانگیر بدر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے تھے اور ماضی میں کئی برسوں کی کارروائی کے باوجود انھیں ثابت نہیں کیا جا سکا ہے۔
احتساب کے قومی ادارے ’نیب‘ کی طرف سے پیش گئے ریفرنسز پر عدالتی کارروائی ایک ایسے وقت شروع ہونے جا رہی ہے جب اس ادارے کے حال ہی میں تعنیات ہونے والے نئے سربراہ قمر زمان چودھری کے خلاف بھی عدالت عظمیٰ کی طرف سے ایک مقدمے میں کارروائی کا حکم سنایا جا چکا ہے اور وہ ان دنوں رخصت پر ہیں۔
منگل کو اسلام آباد میں احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو ’نیب‘ کے افسران کو آصف زرداری کے خلاف ریفرنسز کی نقول ان کے وکیل کو فراہم کرنے کا کہا تاکہ ان پر عدالتی کارروائی شروع کی جائے۔
گزشتہ ماہ عدالت نے آصف زرداری کے خلاف تمام پانچ ریفرنسز دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا۔ ان میں وزیراعظم ہاؤس میں ذاتی مقصد کے لیے سرکاری خرچ سے پولو گراؤنڈ کی تعمیر اور ٹریکٹروں کی خریداری کی ایک سرکاری اسکیم میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق ریفرنسز شامل ہیں۔
منگل کو ہونے والی سماعت میں زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل ملک سے باہر ہیں لیکن وہ آئندہ پیشی پر عدالت کے روبرو پیش ہوں گے۔
عدالت نے متعلقہ گواہان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت نو دسمبر تک ملتوی کر دی۔
آصف علی زرداری کے خلاف یہ ریفرنسز نواز شریف کے سابقہ دور حکومت میں قائم کیے گئے تھے۔2007ء میں ملک کے فوجی صدر پرویز مشرف کی طرف سے جاری ہونے والے قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر او) کے تحت یہ مقدمات ختم کر دیے گئے۔
تاہم پاکستان کی عدالت عظمیٰ کی طرف سے این آر او کو کالعدم قرار دے دیا گیا اور اس کے تحت ختم کے گئے تمام مقدمات بحال کر دیے گئے تھے۔
لیکن آصف علی زرداری 2008ء میں ملک کے صدر منتخب ہوئے اور انھیں حاصل صدارتی استثنیٰ کی وجہ سے ان کے خلاف قائم ریفرنسز پر کارروائی شروع نہیں ہو سکی تھی۔
رواں سال ان کی مدت صدارت ختم ہونے کے بعد یہ مقدمات بحال کیے گئے۔
آصف زرداری کی جماعت پیپلز پارٹی کے ایک سینیئر رہنماء جہانگیر بدر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے تھے اور ماضی میں کئی برسوں کی کارروائی کے باوجود انھیں ثابت نہیں کیا جا سکا ہے۔
احتساب کے قومی ادارے ’نیب‘ کی طرف سے پیش گئے ریفرنسز پر عدالتی کارروائی ایک ایسے وقت شروع ہونے جا رہی ہے جب اس ادارے کے حال ہی میں تعنیات ہونے والے نئے سربراہ قمر زمان چودھری کے خلاف بھی عدالت عظمیٰ کی طرف سے ایک مقدمے میں کارروائی کا حکم سنایا جا چکا ہے اور وہ ان دنوں رخصت پر ہیں۔