پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلوں کی پاکستان کی طرف سے خلاف ورزی کے بارے میں بھارتی دفتر خارجہ کے بیان اور میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کی طرف سے القاعدہ اور اس سے منسلک افراد اور تنظیموں پر عائد پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ رواں ہفتے سلامتی کونسل کی ’’سینکشنز کمیٹی‘‘ 1267 کا اجلاس بھارت کی درخواست پر بلایا گیا جس میں اس کی تجویز پر ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمٰن لکھوی کی رہائی پر پاکستان سے وضاحت طلب کی جانی تھی۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے بقول لکھوی کی ضمانت پر رہائی سے پاکستان سلامتی کونسل کی پابندیوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ لیکن چین نے یہ کہہ کر اس تجویز کی مخالفت کی کہ بھارت نے اس معاملے پر مکمل معلومات فراہم نہیں کیں، جس پر بھارت نے چین سے اعلیٰ سطح پر شدید احتجاج کیا۔
ہفتہ وار بریفنگ میں جمعرات کو قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ ’’بھارتی وزارتِ خارجہ کا بیان اور ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبریں بہت افسوس ناک اور گمراہ کن ہیں، اور سلامتی کونسل کی سینکشنز کمیٹی 1267 کے ایک خالصتاً تکنیکی مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہیں۔‘‘
انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ کمیٹی نے بھارت کی شکایت پر اپنے معمول کے اجلاس میں بحث کی اور خالصتاً تکنیکی بنیادوں پر بھارتی الزامات پر کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1267 کے ذریعے بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور اس سے منسلک افراد اور اداروں کے خلاف 15 اکتوبر 1999 میں پابندیاں عائد کی گئیں تھیں۔
’’پاکستان بھارت کی جانب سے ان اشاروں اور سیاسی محرکات پر مبنی کوششوں کو مسترد کرتا ہے جن کے ذریعے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پاکستانی عزم پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی مذکورہ کمیٹی کی نگران ٹیم نے گزشتہ سالوں میں پاکستان کا کئی مرتبہ دورہ کیا ہے اور آخری مرتبہ اس نے جنوری 2015 میں پاکستان کا دورہ کیا اور القاعدہ پر پابندیوں کے نفاذ کے سلسلے میں پاکستان کے متعدد اقدامات کے بارے میں بہت مثبت رپورٹ جاری کی۔
واضح رہے کے 2008 میں بھارتی شہر ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کا الزام بھارت پاکستان میں موجود کالعدم دہشت گرد تنطیم لشکرِ طیبہ اور اس سے منسلک افراد پر عائد کرتا رہا ہے۔
ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات یہ کہہ کر معطل کر دیے تھے کہ پاکستان جب تک حملوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی نہیں کرے گا، اس وقت تک بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات بحال نہیں کرے گا۔
دوسری طرف پاکستان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ ممبئی حملوں کی تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے اور اس سلسلے میں پاکستان نے بھارتی درخواست پر ذکی الرحمٰن کو گرفتار کرکے اس کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ تاہم نامکمل شواہد کی بنا پر عدالت نے لکھوی کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔
پاکستان یہ کہتا رہا ہے کہ پاکستان کا عدالتی نظام خود مختار ہے اور حکومت اس پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔