پاکستان میں دہشت گردی اور خودکش بم دھماکوں میں اضافے کے بعد اس سال ملک میں نویں اور دسویں محرم کو اقلیتی شیعہ برادری کے ماتمی جلوسوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے غیر معمولی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
خاص طور پر ملک کے بڑے شہروں اور فرقہ ورانہ تشدد کے حوالے سے حساس علاقوں میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے نیم فوجی دستے بھی پولیس کی مدد کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔
جمعرات کو مختلف شہروں میں شیعوں کے ماتمی جلوس نکالے گئے۔ اگرچہ تمام دن ملک کے کسی حصے میں کوئی نا خوش شگوار واقعہ پیش نہیں آیا تاہم پشاور کے چوک یادگار میں شام کے وقت ایک ماتمی جلوس پر پھینکے گئے دستی بم کے دھماکے میں خواتین سمیت ایک درجن سے زائد عزادار زخمی ہو گئے۔
دارالحکومت اسلام آباد میں وزیر داخلہ رحمان ملک نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، حیدر آباد ، جیکب آباد ، روالپنڈی اور فیصل آباد میں چوکنا رہنے کی ہدایت کی ہے جب کہ حساس مقامات کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے تاکہ عاشورہ کے ماتمی جلوسوں کے تحفظ ہو یقینی بنایا جا سکے۔
ان غیر معمولی حفاظتی اقدامات کی وجہ انتہا پسندوں کی پر تشدد کارروائیوں اور خودکش بم دھماکوں میں حالیہ دنوں میں آنے والی تیزی ہے اور رواں ماہ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے ان واقعات میں اب تک لگ بھگ ایک سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس سال تشدد کا شکار صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں غیر معمولی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں ہزاروں پولیس اہلکار اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے علاوہ شہر کے حساس مقامات پر 150 سے زائد کیمرے نصب کیے گئے ہیں تاکہ دہشت گرد کارروائیوں کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
محرم الحرام میں شیعہ برادری کو نشانہ بنانے کے کم از کم تین واقعات پیش آچکے ہیں۔گذشتہ ہفتے صوبہ خیبر پختون خواہ کے شہر ہنگو میں ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری ٹریکٹر ٹرالی ایک امام بارگاہ سے متصل زیر تعمیر ہسپتال سے ٹکرا دی جس سے لگ بھگ 14 افراد ہلاک ہوئے۔ جب کہ ایک روز قبل بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مقامی عہدے داروں کے مطابق فرقہ ورانہ دہشت گردی کے ایک واقعہ میں تین افراد ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا تھا۔
محرم الحرام میں شیعہ برادری کو نشانہ بنانے کے کم از کم تین واقعات پیش آچکے ہیں۔گذشتہ ہفتے صوبہ خیبر پختون خواہ کے شہر ہنگو میں ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری ٹریکٹر ٹرالی ایک امام بارگاہ سے متصل زیر تعمیر ہسپتال سے ٹکرا دی جس سے لگ بھگ 14 افراد ہلاک ہوئے۔ جب کہ ایک روز قبل بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مقامی عہدے داروں کے مطابق فرقہ ورانہ دہشت گردی کے ایک واقعہ میں تین افراد ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا تھا۔