پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ ایک اور مریض کی نشاندہی کے بعد ملک میں اب اس وبا سے متاثرہ افراد کی کل تعداد پانچ ہو گئی ہے۔
کرونا وائرس سے متاثرہ مریضہ کی شناخت گلگت بلتستان کی 45 سالہ رہائشی کے طور پر ہوئی ہے جنہیں ہفتے کو گلگت کے ڈسٹرکٹ اسپتال لایا گیا تھا۔
مریضہ کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد انہیں اسپتال میں قائم آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
منگل کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اپنے ٹوئٹ میں کرونا وائرس سے متاثرہ پانچواں مریض سامنے آنے کی تصدیق کی اور کہا کہ مریض کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
قومی ادارۂ صحت کے فوکل پرسن ڈاکٹر محمد سلمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ گلگت سے تعلق رکھنے والی یہ مریضہ بھی ایران سے 25 فروری کو پاکستان آئی تھیں۔ خاتون میں کرونا وائرس کے شواہد ملنے کے بعد ان کا ٹیسٹ کیا گیا تھا جو مثبت پایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ مریضہ کو گلگت کے ڈسٹرکٹ اسپتال میں آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے جہاں ان کی حالت بہتر بتائی جا رہی ہے۔
منگل کو پاکستان کی وفاقی کابینہ کو بھی کرونا وائرس سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے اور حکومت کی جانب سے اس سے بچاؤ کے لیے اپنائے گئے حفاظتی اقدامات سے آگاہ کیا گیا ہے۔
کابینہ اجلاس کے بعد مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم نے اس وبا کی روک تھام کے لیے مزید مؤثر اقدامات اٹھانے اور عوام کو اس سے متعلق آگاہی پہنچانے کی ہدایات کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے وزیر نے کابینہ کو بتایا ہے کہ ایران میں موجود پاکستانی زائرین کی وطن واپسی کے حوالے سے اقدامات کی جا رہے ہیں اور ان کی باقاعدہ اسکریننگ کے بعد وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے پانچ افراد میں سے تین کا تعلق گلگت بلتستان جب کہ دیگر دو کا تعلق کراچی سے ہے۔
گزشتہ روز گلگت بلتستان کی حکومت نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے سات مارچ تک بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
بلوچستان اور سندھ کے تعلیمی ادارے حفاظتی تدابیر کے پیشِ نظر گزشتہ ہفتے سے ہی بند ہیں۔
گزشتہ ہفتے ملک میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد پاکستان نے حفاظتی انتظامات مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پاکستان نے بلوچستان کے علاقے چمن میں پاک افغان سرحدی گزرگاہ کو بھی سات روز کے لیے بند کر دیا تھا۔
وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی اضلاع میں شہریوں کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
قبل ازیں گزشتہ ہفتے پاکستان نے ایران سے متصل سرحد کو بھی حفاظتی اقدامات کے پیش نظر عارضی طور پر بند کر دیا تھا۔ ایران میں اس وقت بھی تین ہزار سے زائد پاکستانی شہری موجود ہیں جنہیں سرحد پر اسکریننگ کے بعد وطن واپسی کی اجازت دی جا رہی ہے۔