پچاس برس قبل جب پاکستانی فوج نے اقوام متحدہ کے بحالی امن مشن میں کام شروع کیا تو اس کا پہلا مشن کانگو میں 400 فوجیوں کے ساتھ تھا۔
آج دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے بکھرے ہوئے مشنز میں پاکستانی فوجیوں کی تعداد ساڑھے دس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور گزشتہ پچاس برس میں بحالی امن کے اقوام متحدہ کے 63 مشنز میں سے 35 میں پاکستانی فوج نے حصہ لیا ہے۔ اس وقت اقوام متحدہ کے پیس کیپنگ آپریشنز میں پاکستانی فوج کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
چنانچہ، گزشتہ پچاس سال کی پاکستانی فوج کی کارکردگی پر اخبارات کی زینت بننے والی سرخیاں جمع کر کے اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن نے ایک تصویری نمائش کا اہتمام کیا ہے جس کا باقاعدہ آغاز گزشتہ ماہ سیکرٹری جنرل بان کی مون نے پاکستانی مشن میں کیا تھا لیکن اب اسے اقوام متحدہ کے صدر دفتر منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اسے دیکھ سکیں۔
تصویری نمائش کو دیکھنے آنے والوں میں پیس کیپنگ آپریشنز کے سربراہ انڈرسیکرٹری جنرل ایلین ری روئے بھی شامل تھے جنہوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستانی افواج کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی افواج گزشتہ پچاس برس سے سوڈان، کانگو اور ہیٹی جیسے مشکل ترین مقامات پر امن و سلامتی قائم رکھنے کی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’’ سب جانتے ہیں کہ پاکستانی افواج دنیا میں بحالی امن کے کاموں میں بہترین کردار اداد کر رہی ہیں۔ وہ اعلٰی تربیت یافتہ ہیں اور امن کے قیام میں فخر سے حصّہ لیتی ہیں اور دلجمعی سے کام کرتی ہیں۔ اور ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ ‘‘
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر عبداللہ حسین ہارون نے یاد دہانی کرائی کہ پاکستانی افواج کی ذمّہ داریاں صرف فوجی کاموں تک محدود نہیں بلکہ صحت، تعلیم اور خواتین کے حقوق کے سلسلے میں بھی پاکستانی افواج کی خدمات قابل قدر ہیں۔
البتہ گزشتہ پچاس برس میں پاکستانی افواج کو کچھ سکینڈلز کا سامنہ بھی کرنا پڑا ہے۔ ایک بڑے سکینڈل میں پاکستانی افواج پر الزام لگا کہ 2005 میں انہوں نے کانگو میں سونے کے بدلے ان گروہوں کو ہتھیار بیچے جن سے ہتھیار لینے کی ذمہ داری انہیں سونپی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کی انکوائری میں پاکستان کو بری کر دیا گیا تھا لیکن انکوائری کے انچارج نے نیو یارک ٹائمز میں اپنے کالم میں الزام لگایا تھا کہ اقوام متحدہ نے پاکستان کو، جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ فوجیں قیام امن کے لیے فراہم کرتاہے، ناراض کرنے کے ڈر سے انکوائری کو دبا دیا تھا۔
اِن اکّا دکّا الزامات کے باوجود مجموعی طور پر پاکستانی افواج کی کارکردگی کو اقوام متحدہ میں سراہا جاتا ہے۔ اور ایمبیسیڈر ہارون کے مطابق ان کا ریکارڈ خود ان کی کارکردگی کا گواہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں جب لائبیریا میں پاکستانی افواج نے اپنا مشن مکمل کیا تو وہاں کی حکومت کی طرف سے اقوام متحدہ کو درخواست کی گئی کہ پاکستانی افواج کو کچھ اور وقت تک وہاں رہنے دیا جائے۔ ایمبیسیڈر ہارون کے مطابق ’’ہم نے کچھ نہ کچھ تو صحیح کیا ہوگا۔‘‘
نیو یارک میں یہ تصویری نمائش کئی ہفتے جاری رہے گی۔