پاکستانی روپے کی قدر میں ایک ہی روز میں 9 روپے سے زائد کا اضافہ

ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں ایک روز میں 9.59 روپے کا ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں بھی تیزی دیکھی گئی۔

بدھ کو پاکستان کے کاروباری حلقوں نے اس وقت سکھ کا سانس لیا جب گزشتہ کئی روز سے بلندیوں کو چھوتی ڈالر کی قیمت کو بریک لگا اور روپے کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 228 روپے 79 پیسے ریکارڈ کی گئی جو صرف گزشتہ ہفتے کے اختتام پر 239 روپے 94 پیسے کا تھا۔

معاشی ماہرین اس خبر کو معاشی میدان میں مثبت قرار دیتے ہوئے بتارہے ہیں کہ ایک ہی روز میں ڈالر کی قدر میں اس قدر کمی سے جہاں ملک پر قرضوں کا بیرونی حجم کم کرنے میں مدد ملے گی وہیں روپے کی قدر میں اضافہ ہونے سے ملک میں مہنگائی کی 14 سالہ بلند سطح کو بھی کسی حد تک کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔



"روپے کی قدر میں اضافہ آئی ایم ایف کی جانب سے بہتر ردِعمل کا مرہون منت ہے"

معاشی ماہر سلمان نقوی کا کہنا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں اضافے کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف (بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) کی جانب سے حوصلہ افزا بیان آنا ہے۔

آئی ایم ایف نے یہ عندیہ دیا ہے کہ پاکستان نے 31 جولائی سے قبل ہی قرض کی ساتویں اور آٹھویں قسط کے حصول کے لیے تمام تر پیشگی شرائط کو پورا کردیا ہے۔ اس کے بعد یہ امکانات روشن ہوچکے ہیں کہ فنڈ کا ایگزیکٹو بورڈ رواں ماہ کے آخر تک ایک اعشاریہ 2 ارب ڈالر قرض کی رقم جاری کرنے کی رسمی منظوری دے دے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورت میں پاکستان کو ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر عالمی اداروں اور ممالک سے رکے ہوئے قرض ملنے کے امکانات بھی روشن ہو جائیں گے۔

سلمان نقوی کے مطابق دوسری جانب یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ حکومت رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کسی حد تک تجارتی خسارہ کم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے جو گزشتہ مالی سال میں 48 ارب ڈالرز کی تاریخی سطح پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

خوش قسمتی سے دنیا بھر میں تیل سمیت دیگر اجناس کی قیمتوں میں ان دنوں کمی کا رحجان ہے جو دوبارہ ملک کے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی عالمی معاشی سست روی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ جولائی کے سامنے آنے والے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ درآمدات کے ساتھ برآمدات میں بھی کمی آئی ہے جب کہ ملک میں بجلی اور تیل دونوں ہی کی کھپت میں مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے جس سے ملک میں بے روزگاری بڑھنے اور اقتصادی سرگرمیاں مانند ہونے کی توقع ہے۔


"وجہ سٹے بازی نہیں بلکہ کچھ اچھی خبریں ہیں"

ادھر منی چینجر ایکسچینج ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان کا کہنا ہے کہ بدھ کو امریکی ڈالر کی قدر میں اتنی بڑی کمی کی وجہ سٹہ بازی نہیں بلکہ معاشی میدان میں آنے والی اچھی خبریں ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ملک بوستان کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی امریکی حکام سے آئی ایم ایف کو قرض جاری کرنے کے معاملے پر بات چیت اور پھر خود فنڈ کی طرف سے بہتر خبریں آنے کے بعد مارکیٹ میں استحکام دیکھا گیا۔

اُن کے بقول اس دوران برآمدی شعبے سے تعلق رکھنے والوں نے بھی اپنا سرمایہ بیرون ملک سے پاکستان منتقل کیا جنہوں نے لالچ کی بنا پر اپنے ڈالرز ملک میں منتقل کرنے میں دیر کی۔ نہ صرف یہ بلکہ درآمد کنندگان پر بھی اسٹیٹ بینک کی جانب سے مال باہر سے منگوانے پر مختلف پابندیوں نے ملک کا تجارتی خسارہ کم کرنے میں مدد دی۔

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی روپے کی قدر میں مزید بہتری آنے کی توقع ہے کیونکہ ان کے خیال میں اس وقت انٹر مارکیٹ میں روپیہ اپنی اصل قیمت سے کوئی 15 فی صد زیادہ گراوٹ کا شکار ہے۔

ادھر اسٹاک مارکیٹ میں بھی بدھ کے روز تیزی کا رجحان رہا اور مارکیٹ میں 877 پوائنٹس کا بڑا اضافہ دیکھا گیا۔