پاکستان اور روس نے گیس پائپ لائن منصوبے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت کراچی سے لاہور تک 1100 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھائی جائے گی۔
اس معاہدے پر پاکستان کے وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور روس کے وزیر توانائی الیگزینڈر نووک نے جمعہ کو اسلام آباد میں دستخط کیے۔
تقریب میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف بھی شریک ہوئے۔
1100 کلومیٹر طویل اس پائپ لائن کے ذریعے سالانہ 12.4 ارب کیوبک میٹر قدرتی گیس منتقل کی جائے گی اور اس کی تعمیر کے لیے روس دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے اس موقع پر کہا کہ گیس پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ضروری ہے۔
" ملک میں آنے والی گیس کی تمام رسد بندرگاہوں اور ملک کے جنوبی حصوں میں آئی گی اس کے لیے یہ منصوبہ بنایا جارہا ہے جس سے تقریباً 1200 ملین کیوبک فٹ گیس روزانہ ملک کے شمالی حصوں میں جائے گی یہ تقریباً دو ارب ڈالر کا منصوبہ ہے اور یہ تیس مہینوں میں مکمل ہوگا اور روس کے اشتراک سے یہ منصوبہ بن رہا ہے اور بعد میں اس میں چین بھی شریک ہو جائے گا۔ یہ تین ملکوں کے درمیان اتحاد کا منصوبہ ہے اس کا پہلا مرحلہ دسمبر 2017 تک مکمل ہو جائے گا" ۔
پاکستان اور روس کے درمیان حالیہ برسوں میں دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ پاکستان اور روس کے درمیان لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے سلسلے میں بھی بات چیت جاری ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان کثیر المقاصد ایم آئی 35 ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے معاہدے پر بھی دستخط ہو چکے ہیں۔
پاکستان کی موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس میں دیگر ممالک سے تعاون اور سرمایہ کاری بھی حاصل کی جا رہی ہے۔
رواں سال ہی پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری منصوبے پر کام شروع ہوا جسے دونوں ملکوں کے عہدیدار خطے کی "قسمت بدل دینے والا" منصوبہ قرار دیتے ہیں۔
46 ارب ڈالر کے اس منصوبے میں چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر تک سڑکوں، مواصلات، صنعتوں اور بنیادی ڈھانچے کا ایک جال بچھایا جائے گا۔
پاکستان کے مختلف شعبوں بشمول توانائی میں امریکہ بھی سرمایہ کاری اور اعانت فراہم کرتا چلا آ رہا ہے۔