پاکستان اور روس کے درمیان اطلاعات کے مطابق لڑاکا ہیلی کاپٹروں اور طیاروں کی فراہمی کے سلسلے میں بات چیت ہو رہی ہے۔
روس کے ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا ہے دونوں ممالک اس بارے میں بات کر رہے ہیں تاہم اُنھوں اس کی تفصیل نہیں بتائی اور نا ہی یہ بتایا کہ کس سطح پر رابطے جاری ہیں۔
گزشتہ ماہ دونوں ممالک نے کثیر المقاصد ایم آئی 35 ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان اور روس کے تعلقات میں بہتری آئی ہے جن میں دفاع اور توانائی کے شعبے قابل ذکر ہیں۔
پاکستان کے ایوان بالا یعنی ’سینیٹ‘ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے رکن لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) صلاح الدین ترمذی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ روس سے دفاعی شعبے میں تعلقات کا یہ مقصد ہر گز نہیں کہ پاکستان کے امریکہ یا کسی دوسرے ملک سے تعلق پر کوئی فرق پڑے۔
جولائی میں روس کے شہر اوفا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے صدر ولادیمر پوٹن سے بھی ملاقات کی تھی اور دونوں ممالک کے تعلقات میں وسعت کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
اس سلسلے میں دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔
گزشتہ سال روس کے وزیر دفاع سرگئی شائیگو کے دورہ پاکستان کے دوران دفاعی شعبے میں تعاون کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے۔
رواں سال جون میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی روس کا دورہ کیا، جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون کو وسعت دینے، عسکری سطح کے تبادلوں اور مشترکہ مشقوں سے استفادہ کرنے سے متعلق معاملات پر غور کیا گیا۔
اس سے قبل پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی روس کا دورہ کیا تھا۔
گزشتہ سال ہی روس نے اسلحہ اور فوجی ساز و سامان کی فروخت کے سلسلے میں پاکستان پر عائد پابندی اٹھا لی تھی جس کے بعد سے روسی ساخت کے ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے لیے پاکستان کی طرف سے بات چیت کی جا رہی تھی۔