آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی کی پاکستانی کشمیر میں رونمائی روک دی: بھارتی میڈیا کا دعویٰ

پاکستان نے 2017 میں چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو شکست دی تھی۔

  • بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی کی پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں رونمائی روک دی ہے۔
  • پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو تصدیق کی ہے کہ آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی کے ٹوور میں تبدیلی کا کہا ہے۔
  • میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت چیمپئنز ٹرافی کے لیے اپنی ٹیم پاکستان نہ بھجوانے کا بھی کہہ چکا ہے۔
  • پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اعلان کیا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی کی رونمائی کا آغاز 16 نومبر سے اسلام آباد میں ہوگا جس کے بعد یہ ٹرافی مری، اسکردو، مظفر آباد اور ہنزہ بھی جائے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ایک عہدے دار نے تصدیق کی ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پی سی بی سے چیمپئنز ٹرافی کے ٹوور میں تبدیلی کا کہا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پی سی بی نے آئی سی سی کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی ٹرافی ٹوور کا پلان بنایا تھا جس کے تحت مختلف شہروں میں ٹرافی کی رونمائی کی جانی تھی جس میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے شہر بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل بھارتی خبر رساں ادارے 'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' نے جمعے کو دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے اعتراض پر آئی سی سی نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں ٹرافی کی رونمائی روک دی ہے۔

'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے احتجاج کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پی سی بی سے ٹرافی ٹوور میں تبدیلی کا کہا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت، پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور ماضی میں بھی ان علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں اور دیگر بین الاقوامی ایونٹس کے انعقاد پر اعتراض اُٹھاتا رہا ہے۔ اسی طرح پاکستان بھی کشمیر اور گلگت بلتستان پر اپنا دعویٰ رکھتا ہے۔

سن 2021 میں مظفر آباد میں کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) کے موقع پر بھی دونوں ملکوں کے درمیان تنازع سامنے آیا تھا۔ کے پی ایل میں بعض انٹرنیشنل کھلاڑیوں نے شرکت کی تھی جن میں ہرشل گبز بھی شامل تھے۔

جنوبی افریقہ کے سابق بلے باز ہرشل گبز نے 'ایکس' پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اُنہیں کے پی ایل میں حصہ نہ لینے کا کہا ہے۔ دوسری صورت میں اُنہیں بھارت میں کرکٹ سے متعلق کوئی کام نہ دینے کی تنبیہ کی گئی ہے۔

بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس حوالے سے کوئی مؤقف نہیں دیا تھا، تاہم پاکستانی دفترِ خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت کو کھیل اور سیاست کو الگ رکھنا چاہیے۔

ٹرافی ٹوور

پاکستان کرکٹ بورڈ نے 16 سے 24 نومبر کے دوران ملک بھر میں میگا ایونٹ کی ٹرافی کی رونمائی کا اعلان کیا تھا۔ ملک کے تمام بڑے شہروں اور دیگر مقامات پر ٹرافی کی رونمائی کی جائے گی۔

پاکستان چیمپئنز ٹرافی کا دفاعی چیمپئن ہے اور 2017 میں آخری مرتبہ کھیلے جانے والے اس ایونٹ کے فائنل میں پاکستان نے بھارت کو شکست دی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اعلان کیا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی ٹوور کا آغاز 16 نومبر سے اسلام آباد میں ہوگا جس کے بعد یہ ٹرافی مری، اسکردو، مظفر آباد اور ہنزہ بھی جائے گی۔

یہ حالیہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد پر بھی تنازع جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہ بھجوانے کے فیصلے سے آئی سی سی کو آگاہ کر چکا ہے جس پر پی سی بی نے آئی سی سی کے ذریعے بھارت سے تحریری وضاحت کا کہا ہے۔

کسی بھی میگا ایونٹ سے پہلے آئی سی سی اور میزبان ملک کی جانب سے ٹرافی کے ٹوور کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں اہم شہروں کے تاریخی مقامات کے سامنے کرکٹر اور دیگر اہم شخصیات ٹرافی کے ہمراہ فوٹو شوٹ کراتے ہیں۔