سربجیت سنگھ کی میت پوسٹ مارٹم کے بعد بھارتی حکام کے حوالے کر دی گئی، جسے بعد میں خصوصی ہوائی جہاز کے ذریعے بھارت روانہ کر دیا گیا۔
اسلام آباد —
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے جناح اسپتال میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب دم توڑنے والے بھارتی قیدی سربجیت سنگھ کی میت پوسٹ مارٹم کے بعد بھارتی حکام کے حوالے کر دی گئی۔
جسے بعد میں خصوصی ہوائی جہاز کے ذریعے بھارت روانہ کر دیا گیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ملک میں جاسوسی اور بم دھماکوں کے الزامات میں قید بھارتی شہری سربجیت سنگھ، جو کئی دنوں سے شدید زخمی حالت میں زیر علاج تھے اُن کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔
اُدھر پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی نجم سیٹھی نے سربجیت سنگھ پر جیل میں حملے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
سربجیت سنگھ کو گزشتہ جمعہ کوٹ لکھپت جیل میں دو ساتھی قیدیوں نے حملہ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا جس کے بعد سے وہ لاہور کے جناح اسپتال میں انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج رہا۔ لیکن بدھ اور جمعرات کی شب وہ دم توڑ گیا۔
جمعرات کو دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سربجیت کو بہترین طبی امداد فراہم کی گئی اور ڈاکٹروں کی کوشش کے باوجود اُن کی زندگی کو بچایا نہ جا سکا۔ ’’سربجیت اسپتال میں علاج کے دوران مسلسل کومہ میں رہا‘‘۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سربجیت سنگھ کے اہل خانہ اور بھارت کے ساتھ اس سلسلے میں بھرپور تعاون کیا گیا۔
سربجیت کے پوسٹ مارٹم کے لیے سینیئر ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا گیا تھا جس نے جمعرات کو بھارتی شہری کا پوسٹ مارٹم کیا۔
ادھر پولیس نے سربجیت پر حملہ کرنے والے قیدیوں کے خلاف مقدمے میں قتل کی دفعہ بھی شامل کر لی ہے۔
سربجیت سنگھ کو پاکستانی حکام نے 1990ء میں حراست میں لیا تھا اور اسے ایک عدالت نے جاسوسی اور پنجاب کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں میں ملوث ہونے پر پھانسی کی سزا سنائی تھی۔
حکام کے مطابق سربجیت نے دورانِ تفتیش بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا جن میں 14 پاکستانی ہلاک ہوئے تھے۔ لیکن سربجیت کے اہلِ خانہ کا موقف تھا کہ وہ بے گناہ ہے۔
سربجیت سنگھ کے اہل خانہ نے صدر پاکستان سے رحم کی اپیل کر رکھی تھی جس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔
سربجیت سنگھ کی بیوی، دو بیٹیاں اور بہن نے رواں ہفتے لاہور آکر سربجیت کو اسپتال میں دیکھا تھا۔
جسے بعد میں خصوصی ہوائی جہاز کے ذریعے بھارت روانہ کر دیا گیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ملک میں جاسوسی اور بم دھماکوں کے الزامات میں قید بھارتی شہری سربجیت سنگھ، جو کئی دنوں سے شدید زخمی حالت میں زیر علاج تھے اُن کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔
اُدھر پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی نجم سیٹھی نے سربجیت سنگھ پر جیل میں حملے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
سربجیت سنگھ کو گزشتہ جمعہ کوٹ لکھپت جیل میں دو ساتھی قیدیوں نے حملہ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا جس کے بعد سے وہ لاہور کے جناح اسپتال میں انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج رہا۔ لیکن بدھ اور جمعرات کی شب وہ دم توڑ گیا۔
جمعرات کو دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سربجیت کو بہترین طبی امداد فراہم کی گئی اور ڈاکٹروں کی کوشش کے باوجود اُن کی زندگی کو بچایا نہ جا سکا۔ ’’سربجیت اسپتال میں علاج کے دوران مسلسل کومہ میں رہا‘‘۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سربجیت سنگھ کے اہل خانہ اور بھارت کے ساتھ اس سلسلے میں بھرپور تعاون کیا گیا۔
سربجیت کے پوسٹ مارٹم کے لیے سینیئر ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا گیا تھا جس نے جمعرات کو بھارتی شہری کا پوسٹ مارٹم کیا۔
ادھر پولیس نے سربجیت پر حملہ کرنے والے قیدیوں کے خلاف مقدمے میں قتل کی دفعہ بھی شامل کر لی ہے۔
سربجیت سنگھ کو پاکستانی حکام نے 1990ء میں حراست میں لیا تھا اور اسے ایک عدالت نے جاسوسی اور پنجاب کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں میں ملوث ہونے پر پھانسی کی سزا سنائی تھی۔
حکام کے مطابق سربجیت نے دورانِ تفتیش بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا جن میں 14 پاکستانی ہلاک ہوئے تھے۔ لیکن سربجیت کے اہلِ خانہ کا موقف تھا کہ وہ بے گناہ ہے۔
سربجیت سنگھ کے اہل خانہ نے صدر پاکستان سے رحم کی اپیل کر رکھی تھی جس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔
سربجیت سنگھ کی بیوی، دو بیٹیاں اور بہن نے رواں ہفتے لاہور آکر سربجیت کو اسپتال میں دیکھا تھا۔