جاسوسی اور بم دھماکوں کے الزامات میں پاکستان میں قید بھارتی شہری سربجیت سنگھ نے لاہور کے ایک اسپتال میں دم توڑ دیا ہے۔
سربجیت کو گزشتہ ہفتے کوٹ لکھپت جیل میں ساتھی قیدیوں نے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا تھا جس کے بعد سے وہ لاہور کے ایک سرکاری اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیرِ علاج تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق سربجیت کی حالت انتہائی خراب تھی اور اسے گزشتہ چھ روز سے مصنوعی تنفس فراہم کیا جارہا تھا۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ سر پر گہری چوٹ لگنے کے باعث سربجیت کوما میں چلا گیا تھا جس کے بعد اس کی حالت میں بہتری کے امکانات کم تھے۔
پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈاکٹروں نے بدھ کی شب سربجیت کو 'وینٹلی لیٹر' سے ہٹادیا تھا جس کے کچھ دیر بعد اس نے دم توڑ دیا۔
غیر ملکی قیدی ہونے کے باعث سربجیت کی موت کا باضابطہ اعلان وزارتِ خارجہ کرے گی جس نے تاحال اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
سربجیت کے زخمی ہونے کے بعد اس کے اہلِ خانہ بھی اتوار کو لاہور پہنچے تھے جو تین دن پاکستان میں گزارنے کے بعد بدھ کی دوپہر ہی بھارت واپس لوٹ گئے تھے۔
اسلام آباد میں تعینات بھارت کے اعلیٰ سفارتی اہلکار بھی سربجیت کو دی جانے والی طبی امداد کی نگرانی کے لیے پاکستانی حکام اور اسپتال کے عملے سے رابطے میں تھے۔
سربجیت سنگھ کو پاکستانی حکام نے 1991ء میں حراست میں لیا تھا اور اسے ایک عدالت نے جاسوسی اور پنجاب کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں میں ملوث ہونے پر پھانسی کی سزا سنائی تھی۔
حکام کے مطابق سربجیت نے دورانِ تفتیش بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا جن میں 14 پاکستانی ہلاک ہوئے تھے۔ لیکن سربجیت کے اہلِ خانہ کا موقف تھا کہ وہ بے گناہ ہے۔
بھارتی حکومت کی درخواست پر سربجیت کی سزائے موت پر عمل درآمد موخر کیا جاتا رہا تھا اور وہ گزشتہ 22 برسوں سے قید میں تھا۔
بھارتی حکومت اور سربجیت کے اہلِ خانہ نے کئی بار پاکستانی حکومت سے اس کی سزا معاف کرکے بھارت کے حوالے کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔
اس بارے میں مزید تفصیلات کے لیے لاہور سے ہمارے نمائندے افضل رحمنٰ کی رپورٹ سننے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کیجیئے۔
سربجیت کو گزشتہ ہفتے کوٹ لکھپت جیل میں ساتھی قیدیوں نے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا تھا جس کے بعد سے وہ لاہور کے ایک سرکاری اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیرِ علاج تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق سربجیت کی حالت انتہائی خراب تھی اور اسے گزشتہ چھ روز سے مصنوعی تنفس فراہم کیا جارہا تھا۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ سر پر گہری چوٹ لگنے کے باعث سربجیت کوما میں چلا گیا تھا جس کے بعد اس کی حالت میں بہتری کے امکانات کم تھے۔
پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈاکٹروں نے بدھ کی شب سربجیت کو 'وینٹلی لیٹر' سے ہٹادیا تھا جس کے کچھ دیر بعد اس نے دم توڑ دیا۔
غیر ملکی قیدی ہونے کے باعث سربجیت کی موت کا باضابطہ اعلان وزارتِ خارجہ کرے گی جس نے تاحال اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
سربجیت کے زخمی ہونے کے بعد اس کے اہلِ خانہ بھی اتوار کو لاہور پہنچے تھے جو تین دن پاکستان میں گزارنے کے بعد بدھ کی دوپہر ہی بھارت واپس لوٹ گئے تھے۔
اسلام آباد میں تعینات بھارت کے اعلیٰ سفارتی اہلکار بھی سربجیت کو دی جانے والی طبی امداد کی نگرانی کے لیے پاکستانی حکام اور اسپتال کے عملے سے رابطے میں تھے۔
سربجیت سنگھ کو پاکستانی حکام نے 1991ء میں حراست میں لیا تھا اور اسے ایک عدالت نے جاسوسی اور پنجاب کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں میں ملوث ہونے پر پھانسی کی سزا سنائی تھی۔
حکام کے مطابق سربجیت نے دورانِ تفتیش بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا جن میں 14 پاکستانی ہلاک ہوئے تھے۔ لیکن سربجیت کے اہلِ خانہ کا موقف تھا کہ وہ بے گناہ ہے۔
بھارتی حکومت کی درخواست پر سربجیت کی سزائے موت پر عمل درآمد موخر کیا جاتا رہا تھا اور وہ گزشتہ 22 برسوں سے قید میں تھا۔
بھارتی حکومت اور سربجیت کے اہلِ خانہ نے کئی بار پاکستانی حکومت سے اس کی سزا معاف کرکے بھارت کے حوالے کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔
اس بارے میں مزید تفصیلات کے لیے لاہور سے ہمارے نمائندے افضل رحمنٰ کی رپورٹ سننے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کیجیئے۔