پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی جیمز ڈوبنز نے پیر کو وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز، فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار سے الوداعی ملاقاتیں کیں۔
جیمز ڈوبنر رواں ماہ اپنے عہدے سے دستبردار ہو رہے ہیں جس کے بعد ان کی جگہ ان کے نائب ڈینئل فیلڈ مین یہ ذمہ داری سنبھالیں گے۔
پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سرتاج عزیز اور جیمز ڈوبنز کے درمیان ملاقات میں باہمی دلچپسی کے دوطرفہ اُمور کے علاوہ علاقائی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔
سرتاج عزیز نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری اور استحکام کے لیے جیمز ڈوبنز کے کردار کو سراہا۔
ملاقات میں دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے خاص طور پر 2014ء کے بعد افغانستان سے متعلق صورت حال اور علاقائی امن و استحکام کے لیے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان روابط میں اضافے کے عزم کو بھی دہرایا۔
پاکستانی عہدیداروں اور امریکی مندوب کے درمیان ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان طویل المدت اسٹرایٹیجک ڈائیلاگ کے تحت تجارت، معیشت، توانائی، انسداد دہشت گردی، تعلیم اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔
سرتاج عزیز نے جیمز ڈوبنز سے ملاقات میں دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں خاص طور پر شمالی وزیرستان جاری آپریشن ضرب عضب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شدت پسندوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی میں مصروف ہے۔
پاکستانی وزیراعظم کے مشیر نے افغانستان کے صورت حال پر بات کرتے ہوئے امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کے افغان انتخابات سے متعلق مسائل کے حل میں کردار کو بھی سراہا۔
اُدھر وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی 21 جولائی واشنگٹن کا سرکاری دورہ شروع کر رہے ہیں جو 28 جولائی تک جاری رہے گا۔
دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق اس دورے کے دوران طارق فاطمی امریکی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔
بیان کے مطابق طارق فاطمی امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹیوں کے اہم اراکین سے بھی ملیں گے۔
طارق فاطمی یہ دورہ ایسے وقت کر رہے ہیں جب پاکستانی فوج افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے۔