طالبان سے مذاکرات کے مستقبل سے متعلق ایک سوال پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کی طرف سے اب تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔
اسلام آباد —
پاکستان کے ایک اعلیٰ سفارتکار نے کہا ہے کہ طالبان شدت پسندوں کے خلاف اب تک کی جانے والی فضائی کارروائیاں کامیاب رہی ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے جمعرات کو اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فضائیہ کی مدد سے کی جانی والی کارروائیاں اب تک موثر ثابت ہو رہی ہیں۔
’’جو وہاں پر فضائی ایکشن ہو رہا ہے وہ اب تک موثر ہے، جو خبریں آئی ہیں وہ تو یہ ہیں کہ اسٹرائیکس کامیاب ہیں۔‘‘
طالبان سے مذاکرات کے مستقبل سے متعلق ایک سوال پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کی طرف سے اب تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔
’’مذاکرات کی جو تھوڑی بہت بات ہو رہی ہے اُس میں اُن (طالبان) کی طرف سے ابھی تک مجھے کوئی مثبت جواب نظر نہیں آتا۔ اُس کے بعد کیا ہو گا۔۔۔ جیسے وزیراعظم نے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشورہ کریں گے اور اُس کے بعد فیصلہ ہو گا۔‘‘
حکومت اور طالبان کی تشکیل کردہ کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے باوجود عسکریت پسندوں کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں کے قتل اور دہشت گرد حملوں کی ذمہ قبول کیے جانے کے بعد بات چیت کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔
جس کے بعد حالیہ دنوں میں جیٹ طیاروں اور گن شب ہیلی کاپٹروں کی مدد سے وزیرستان کے علاوہ خیبر ایجنسی اور ہنگو کے دور افتادہ علاقوں میں کی گئی فضائی کارروائیوں میں عسکری حکام کے مطابق غیر ملکیوں سمیت درجنوں جنگجوؤں مارے جا چکے ہیں۔
تاہم جن علاقوں میں یہ کارروائی کی گئی وہاں تک میڈیا کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
سعودی عرب کے کہنے پر شام میں حکومت مخالف باغیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کی خبروں کی ایک بار پھر تردید کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ایسی کوئی تجویز کبھی بھی سامنے نہیں آئی۔
اُنھوں نے کہا کہ شام سے متعلق پاکستانی حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ سرتاج عزیز کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب خود بھی پاکستان کے ہتھیار نہیں خرید رہا ہے۔
’’سعودی عرب کے ساتھ ہمارا (فوجوں کی) تربیت سے متعلق تعاون ہے۔ وہ دنیا بھر سے ہتھیار خرید رہے ہیں اور ہمارے ہتھیار اتنے زبردست نہیں ہیں اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ اُنھیں کوئی ضرورت ہے۔‘‘
حال میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود سمیت اعلٰی حکام پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں اور اُن کی پاکستانی حکام سے ملاقاتوں میں دفاع سے متعلق تعاون پر بھی بات چیت کی گئی ۔
وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے جمعرات کو اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فضائیہ کی مدد سے کی جانی والی کارروائیاں اب تک موثر ثابت ہو رہی ہیں۔
’’جو وہاں پر فضائی ایکشن ہو رہا ہے وہ اب تک موثر ہے، جو خبریں آئی ہیں وہ تو یہ ہیں کہ اسٹرائیکس کامیاب ہیں۔‘‘
طالبان سے مذاکرات کے مستقبل سے متعلق ایک سوال پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کی طرف سے اب تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔
’’مذاکرات کی جو تھوڑی بہت بات ہو رہی ہے اُس میں اُن (طالبان) کی طرف سے ابھی تک مجھے کوئی مثبت جواب نظر نہیں آتا۔ اُس کے بعد کیا ہو گا۔۔۔ جیسے وزیراعظم نے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشورہ کریں گے اور اُس کے بعد فیصلہ ہو گا۔‘‘
Your browser doesn’t support HTML5
حکومت اور طالبان کی تشکیل کردہ کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے باوجود عسکریت پسندوں کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں کے قتل اور دہشت گرد حملوں کی ذمہ قبول کیے جانے کے بعد بات چیت کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔
جس کے بعد حالیہ دنوں میں جیٹ طیاروں اور گن شب ہیلی کاپٹروں کی مدد سے وزیرستان کے علاوہ خیبر ایجنسی اور ہنگو کے دور افتادہ علاقوں میں کی گئی فضائی کارروائیوں میں عسکری حکام کے مطابق غیر ملکیوں سمیت درجنوں جنگجوؤں مارے جا چکے ہیں۔
تاہم جن علاقوں میں یہ کارروائی کی گئی وہاں تک میڈیا کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
سعودی عرب کے کہنے پر شام میں حکومت مخالف باغیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کی خبروں کی ایک بار پھر تردید کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ایسی کوئی تجویز کبھی بھی سامنے نہیں آئی۔
اُنھوں نے کہا کہ شام سے متعلق پاکستانی حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ سرتاج عزیز کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب خود بھی پاکستان کے ہتھیار نہیں خرید رہا ہے۔
’’سعودی عرب کے ساتھ ہمارا (فوجوں کی) تربیت سے متعلق تعاون ہے۔ وہ دنیا بھر سے ہتھیار خرید رہے ہیں اور ہمارے ہتھیار اتنے زبردست نہیں ہیں اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ اُنھیں کوئی ضرورت ہے۔‘‘
حال میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود سمیت اعلٰی حکام پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں اور اُن کی پاکستانی حکام سے ملاقاتوں میں دفاع سے متعلق تعاون پر بھی بات چیت کی گئی ۔