پشاور —
پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں اتوار کی صبح سکیورٹی فورسز نے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں کم ازکم 38 شدت پسندوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
سکیورٹی حکام کے مطابق افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے کی دورافتادہ وادی تیراہ میں شدت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ان میں دیسی بم بنانے والی ایک فیکٹری کو بھی تباہ کر دیا گیا۔
قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کو رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
گزشتہ بدھ کو سکیورٹی فورسز نے خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بمباری کی تھی جس میں متعدد شدت پسندوں کے ہلاک اور ان کے ٹھکانے تباہ کرنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس میں پشاور کے ایک سینما گھر پر دستی بم حملے اور فوج کی ایک گاڑی پر حملہ کرکے ایک میجر کو ہلاک کرنے والے شدت پسند مارے گئے تھے۔
رواں ماہ کراچی میں پولیس کی ایک بس پر حملے میں 13 اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی اور بعد ازاں مہمند ایجنسی میں ایک طالبان کمانڈر نے 2010ء میں اغوا کیے گئے 23 ایف سی اہلکاروں کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس کے بعد حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی کوششیں تعطل کا شکار ہوگئیں جب کہ حکومتی عہدیداروں نے تشدد کے جاری واقعات کے تناظر میں مذاکراتی عمل جاری رکھنے کو خارج از امکان قرار دیا تھا۔
سکیورٹی فورسز نے گزشتہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب شمالی وزیرستان میں بھی شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو لڑاکا طیاروں سے نشانہ بنایا جس میں غیر ملکی عسکریت پسندوں سمیت 30 سے زائد شدت پسند مارے گئے۔
ہفتہ کو بھی سکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع ہنگو کے علاقے ٹل میں کارروائی کرتے ہوئے کم ازکم نو شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
سکیورٹی حکام کے مطابق افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے کی دورافتادہ وادی تیراہ میں شدت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ان میں دیسی بم بنانے والی ایک فیکٹری کو بھی تباہ کر دیا گیا۔
قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کو رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
گزشتہ بدھ کو سکیورٹی فورسز نے خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بمباری کی تھی جس میں متعدد شدت پسندوں کے ہلاک اور ان کے ٹھکانے تباہ کرنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس میں پشاور کے ایک سینما گھر پر دستی بم حملے اور فوج کی ایک گاڑی پر حملہ کرکے ایک میجر کو ہلاک کرنے والے شدت پسند مارے گئے تھے۔
رواں ماہ کراچی میں پولیس کی ایک بس پر حملے میں 13 اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی اور بعد ازاں مہمند ایجنسی میں ایک طالبان کمانڈر نے 2010ء میں اغوا کیے گئے 23 ایف سی اہلکاروں کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس کے بعد حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی کوششیں تعطل کا شکار ہوگئیں جب کہ حکومتی عہدیداروں نے تشدد کے جاری واقعات کے تناظر میں مذاکراتی عمل جاری رکھنے کو خارج از امکان قرار دیا تھا۔
سکیورٹی فورسز نے گزشتہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب شمالی وزیرستان میں بھی شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو لڑاکا طیاروں سے نشانہ بنایا جس میں غیر ملکی عسکریت پسندوں سمیت 30 سے زائد شدت پسند مارے گئے۔
ہفتہ کو بھی سکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع ہنگو کے علاقے ٹل میں کارروائی کرتے ہوئے کم ازکم نو شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا تھا۔