پاکستان کے عسکری عہدیداروں کے مطابق کالعدم تحریک طالبان کا ایک دہشت گرد سوات سے ملحقہ ضلع بونیر میں انٹیلی جنس بنیاد پر کی گئی کارروائی میں مارا گیا ہے۔
عہدیداروں کے مطابق بخت راج عرف اسد اللہ تحریک طالبان کو مالی وسائل فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کراچی اور بونیر میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھا۔
حکام کے مطابق انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر بونیر کے علاقے باج کٹہ میں ایک کارروائی کی گئی جس میں بخت راج مارا گیا۔
سوات میں 2009ء میں طالبان کے خلاف پاکستانی فوج نے ایک بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس کے بعد سے اس علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے موجودہ سربراہ ملا فضل اللہ کا تعلق بھی سوات سے ہے۔ پاکستانی فوج کے مطابق وہ اس وقت سرحد پار افغانستان میں روپوش ہے جس کی تلاش کے لیے افغان فورسز کی مدد سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پاکستانی فوج کے مطابق ملک بھر میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
ان کارروائیوں میں تیزی دہشت گردوں کی طرف سے پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر 16 دسمبر 2014ء ملک کی تاریخ کے ایک بدترین حملے کے بعد آئی۔
اسکول پر حملے میں 134 بچوں سمیت 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پاکستانی فوج کے مطابق اس حملے کی منصوبہ بندی ملا فضل اللہ نے کی تھی اور اس حملے میں براہ راست ملوث چھ دہشت گردوں کے علاوہ مجموعی طور پر 27 عسکریت پسند ملوث تھے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق پشاور اسکول پر حملے میں ملوث گروہ میں سے نو دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جب کہ 12 کو گرفتار کیا گیا ہے اور چھ کی تلاش جاری ہے۔
فوج کے مطابق افغانستان نے بھی اس ضمن میں بھرپور معاونت کی اور گرفتار کیے گئے 12 شدت پسندوں سے چھ کو افغان سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے پکڑا۔