پاکستان کی پارلیمان کے ایوانِ بالا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے خلاف ایک مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ہے جس میں اس فیصلے کے بین الاقوامی امن و سلامتی خصوصاً مشرق وسطیٰ پر ہونے والے اثرات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
پیر کو سینیٹ کے اجلاس میں قائدِ ایوان راجہ ظفر الحق نے یہ قرارداد پیش کی جس میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے امریکی فیصلے کو "بین الاقوامی قانون، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور عالمی اقدار" کے منافی قرار دیا گیا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کیا جائے گا۔
گو کہ امریکی حکام ٹرمپ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اس سے اسرائیل اور فلسطین کے مابین امن عمل متاثر نہیں ہوگا، لیکن اس فیصلے کے خلاف عالمی سطح پر شدید ردِ عمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔
پاکستان نے بھی اس فیصلے پر اپنے ردِ عمل میں کہا تھا کہ وہ اس معاملے پر عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے جو اس فیصلے کے مخالفت کر رہی ہے۔
سینیٹ میں منظور کی جانے والی قرارداد میں امریکہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر جلد از جلد نظرِ ثانی کرے تاکہ خطے اور دنیا بھر میں اس کے شدید ردِ عمل سے بچا جا سکے۔
قرارداد میں عالمی برادری کی طرف سے امریکی صدر کے فیصلے کی مخالفت کو سراہتے ہوئے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید مذمت بھی کی گئی ہے۔
سینیٹ کے ارکان نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر غور کے لیے فوری طور پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب کرے۔