متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے محمد کریم کا کہنا ہے کہ سکیئنگ ایک مہنگا کھیل ہے تاہم اُن کے بقول فیڈریشن کے تعاون کے باعث وہ اپنے شوق کو جاری رکھنے میں کامیاب ہوئے۔
اسلام آباد —
روس کے شہر سوچی میں رواں ماہ شروع ہونے والے سرمائی اولمپکس میں شرکت کے لیے پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ محمد کریم نے کوالیفائی کیا ہے اور وہ واحد پاکستانی ہیں جو سکیئنگ کے مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کریں گے۔
گلگت بلتستان کے علاقے نلتر سے تعلق رکھنے والے ’فرسٹ ایئر‘ کے طالب علم محمد کریم نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ سرمائی اولمپکس کے لیے اُنھوں نے بہت محنت کی ہے اور وہ پر اُمید ہیں کہ بہتر کارکردگی دکھا سکیں گے۔
محمد کریم کہتے ہیں کہ ملک میں اس کھیل کے لیے عالمی معیار کی برفانی ڈھلان نہیں ہے۔
’’ملک سے باہر ٹریننگ کے لیے بھیجا گیا اور وہاں سے ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد ہم اس سطح پر پہنچے ہیں۔‘‘
محمد کریم نے کہا کہ پاکستان فضائیہ اور پاکستان سکیئنگ فیڈریشن کی کوششوں سے وہ سرمائی اولمپکس کے مقابلوں کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوئے۔
متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے محمد کریم کا کہنا ہے کہ سکیئنگ ایک مہنگا کھیل ہے تاہم اُن کے بقول فیڈریشن کے تعاون کے باعث وہ اپنے شوق کو جاری رکھنے میں کامیاب ہوئے۔
پاکستان سکیئنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل ایئر کموڈور مسرت علی نے بتایا کہ پہلی بار پاکستان کے سکیئنگ کھلاڑیوں نے 2010ء کے سرمائی اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔
اُنھوں نے بتایا کہ اس سال سوچی میں اولمپکس کے لیے محمد کریم واحد پاکستانی نوجوان کھلاڑی ہیں جو کوالیفائی کر سکے ہیں۔
’’نلتر میں پاکستان ائیر فورس کا سکیئنگ ہے وہ کم عمری میں اُس اسکول میں شامل ہوئے تھے۔ شروع سے اچھی سکیئنگ کر رہے تھے۔ سوچی اولمپکس کے لیے ہم نے تین سال پہلے ان کی تربیت شروع کی تھی۔ پہلے سال تو ملک ہی میں ان کی تربیت کی گئی پھر اُنھیں آسٹریا، لبنان، ترکی اور اٹلی بجھوایا تھا جہاں اُنھوں نے کوالیفائی کرنے کے لیے بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا۔‘‘
مسرت علی نے بتایا کہ محمد کریم سکیئنگ کے کئی بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
اُنھوں نے کہا جس علاقے سے محمد کریم کا تعلق ہے وہ انتہائی پسماندہ ہے جہاں سکیئنگ کی سہولتیں بھی بین الاقوامی معیار کی نہیں اور اُن کے بقول ان حالات میں محمد کریم کا سرمائی اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنا یقیناً ایک بڑی کامیابی ہے۔
گلگت بلتستان کے علاقے نلتر سے تعلق رکھنے والے ’فرسٹ ایئر‘ کے طالب علم محمد کریم نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ سرمائی اولمپکس کے لیے اُنھوں نے بہت محنت کی ہے اور وہ پر اُمید ہیں کہ بہتر کارکردگی دکھا سکیں گے۔
محمد کریم کہتے ہیں کہ ملک میں اس کھیل کے لیے عالمی معیار کی برفانی ڈھلان نہیں ہے۔
’’ملک سے باہر ٹریننگ کے لیے بھیجا گیا اور وہاں سے ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد ہم اس سطح پر پہنچے ہیں۔‘‘
محمد کریم نے کہا کہ پاکستان فضائیہ اور پاکستان سکیئنگ فیڈریشن کی کوششوں سے وہ سرمائی اولمپکس کے مقابلوں کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوئے۔
متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے محمد کریم کا کہنا ہے کہ سکیئنگ ایک مہنگا کھیل ہے تاہم اُن کے بقول فیڈریشن کے تعاون کے باعث وہ اپنے شوق کو جاری رکھنے میں کامیاب ہوئے۔
پاکستان سکیئنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل ایئر کموڈور مسرت علی نے بتایا کہ پہلی بار پاکستان کے سکیئنگ کھلاڑیوں نے 2010ء کے سرمائی اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔
اُنھوں نے بتایا کہ اس سال سوچی میں اولمپکس کے لیے محمد کریم واحد پاکستانی نوجوان کھلاڑی ہیں جو کوالیفائی کر سکے ہیں۔
’’نلتر میں پاکستان ائیر فورس کا سکیئنگ ہے وہ کم عمری میں اُس اسکول میں شامل ہوئے تھے۔ شروع سے اچھی سکیئنگ کر رہے تھے۔ سوچی اولمپکس کے لیے ہم نے تین سال پہلے ان کی تربیت شروع کی تھی۔ پہلے سال تو ملک ہی میں ان کی تربیت کی گئی پھر اُنھیں آسٹریا، لبنان، ترکی اور اٹلی بجھوایا تھا جہاں اُنھوں نے کوالیفائی کرنے کے لیے بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا۔‘‘
مسرت علی نے بتایا کہ محمد کریم سکیئنگ کے کئی بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
اُنھوں نے کہا جس علاقے سے محمد کریم کا تعلق ہے وہ انتہائی پسماندہ ہے جہاں سکیئنگ کی سہولتیں بھی بین الاقوامی معیار کی نہیں اور اُن کے بقول ان حالات میں محمد کریم کا سرمائی اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنا یقیناً ایک بڑی کامیابی ہے۔