واشنگٹن —
امریکہ کے صدر براک اوباما نے یقین ظاہر کیا ہے کہ رواں ماہ روس میں ہونے والے سرمائی اولمپکس بحفاظت منعقد ہوں گے۔
جمعے کو امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ ان کےخیال میں روس کے شہر سوچی میں ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں شرکت کے خواہاں امریکی شہریوں کو وہاں ضرور جانا چاہیے کیوں کہ انہیں یقین ہے کہ سوچی ایک محفوظ شہر ہے۔
اپنے انٹرویو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ روسی حکام کھیلوں کے ان عالمی مقابلوں کی سکیورٹی کو لاحق خطرات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ ان مقابلوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے روس کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور امریکی اہلکاروں نے روس کے سکیورٹی پلان کا جائزہ بھی لیا ہے۔
تاہم صدر اوباما کا کہنا تھا کہ تمام تر سکیورٹی انتظامات کے باوجود 'اولمپکس' جیسے بڑے عالمی اجتماعات و "ہمیشہ ہی کچھ نہ کچھ خطرہ ضرور لاحق" رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کے اجتماعات اگر امریکہ میں ہورہے ہوں تو انہیں یہ اطمینان ہوتا ہے کہ صورتِ حال پوری طرح امریکی حکام کے کنٹرول میں ہوگی۔
گزشتہ ماہ سوچی سے 600 کلومیٹر دور واقع روسی شہر وولگوگراڈ میں ہونے والے دو مختلف خود کش حملوں کے بعد اولمپکس کی سکیورٹی سے متعلق خدشات بڑھ گئے تھے۔ ان حملوں میں 34 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مسلمان شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کی دھمکی کے پیشِ نظر روسی حکومت نے سات فروری کو شروع ہونے والے سرمائی اولمپکس کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے ہیں۔
روسی حکومت نے سوچی اور اس کے گر د و نواح میں 50 ہزار پولیس اور فوجی اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے جو 'اولمپکس' کی تاریخ میں محافظین کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
جمعے کو امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ ان کےخیال میں روس کے شہر سوچی میں ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں شرکت کے خواہاں امریکی شہریوں کو وہاں ضرور جانا چاہیے کیوں کہ انہیں یقین ہے کہ سوچی ایک محفوظ شہر ہے۔
اپنے انٹرویو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ روسی حکام کھیلوں کے ان عالمی مقابلوں کی سکیورٹی کو لاحق خطرات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ ان مقابلوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے روس کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور امریکی اہلکاروں نے روس کے سکیورٹی پلان کا جائزہ بھی لیا ہے۔
تاہم صدر اوباما کا کہنا تھا کہ تمام تر سکیورٹی انتظامات کے باوجود 'اولمپکس' جیسے بڑے عالمی اجتماعات و "ہمیشہ ہی کچھ نہ کچھ خطرہ ضرور لاحق" رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کے اجتماعات اگر امریکہ میں ہورہے ہوں تو انہیں یہ اطمینان ہوتا ہے کہ صورتِ حال پوری طرح امریکی حکام کے کنٹرول میں ہوگی۔
گزشتہ ماہ سوچی سے 600 کلومیٹر دور واقع روسی شہر وولگوگراڈ میں ہونے والے دو مختلف خود کش حملوں کے بعد اولمپکس کی سکیورٹی سے متعلق خدشات بڑھ گئے تھے۔ ان حملوں میں 34 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مسلمان شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کی دھمکی کے پیشِ نظر روسی حکومت نے سات فروری کو شروع ہونے والے سرمائی اولمپکس کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے ہیں۔
روسی حکومت نے سوچی اور اس کے گر د و نواح میں 50 ہزار پولیس اور فوجی اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے جو 'اولمپکس' کی تاریخ میں محافظین کی سب سے بڑی تعداد ہے۔